امریکا جزیرہ نما کوریا میں کشیدگی کا باعث ہے، شمالی کوریا
9 دسمبر 2017اقوام متحدہ کے سفارت کار جیفری فیلٹمین نے شمالی کوریا کا دورہ مکمل کر لیا ہے۔ وہ پانچ دن شمالی کوریائی دارالحکومت پیونگ یانگ میں گزارنے کے بعد بیجنگ پہنچ گئے ہیں۔ پیونگ یانگ میں قیام کے دوران فیلٹمین نے وزیر خارجہ ری یونگ ہو کے علاوہ نائب وزیر خارجہ پاک میونگ کُک سے ملاقاتیں کی تھیں۔
امریکا کے ساتھ جنگ اب ’ناگزیر‘ ہے، شمالی کوریا
جرمنوں کی نظر میں ٹرمپ شمالی کوریا اور روس سے زیادہ بڑا خطرہ
شمالی کوریا ناپسندیدہ جنگی صورتحال کے قریب ہے، امریکا
شمالی کوریا: سلامتی کونسل کی قراردار کی ایک اور خلاف ورزی
ان ملاقاتوں میں شمالی کوریائی حکام نے اقوام متحدہ کے نمائندے پر واضح کیا کہ جزیرہ نما کوریا میں امریکا کا رویہ کشیدگی اور تناؤ کا باعث ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا جوہری بلیک میلنگ کا مرتکب ہوا ہے اور اسی باعث اس خطے میں صورت حال مسلسل بگڑتی جا رہی ہے۔ شمالی کوریا کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ اُس کا جوہری ہتھیار سازی کا پروگرام کلی طور پر دفاعی ہے۔
کمیونسٹ ملک کی نیوز ایجنسی کے سی این اے کے مطابق پیونگ یانگ حکام نے عالمی ادارے کے سفارت کار پر واضح کیا کہ امریکی پالیسی جارحیت پر مبنی ہے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ شمالی کوریائی حکام نے اقوام متحدہ کے ساتھ مختلف سطحوں پر تواتر کے ساتھ رابطے رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
کے سی این اے کی رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا اقوام متحدہ کے اہلکار کی شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن سے بھی ملاقات ہوئی ہے۔ جیفری فیلٹمین کا دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایک ہفتہ قبل شمالی کوریا نے ایک طاقتور بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا تو دوسری جانب اسی ہفتے کے دوران امریکا اور جنوبی کوریا کی فوجی مشقوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔
جیفری فیلٹمین اقوام متحدہ کے سیاسی امور کے نائب سیکرٹری جنرل ہیں۔ سن 2010 کے بعد اقوام متحدہ کے کسی اعلٰی اہلکار کا پہلا شمالی کوریائی دورہ ہے۔ انہوں نے اپنے دورے کے اختتام پر چینی دارالحکومت کے ہوائی اڈے پر میڈیا کے نمائندوں سے کوئی بات نہیں کی۔