1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا ذہنی معذور ہے، روحانی

25 جون 2019

امریکا اور ایران کے مابین کشیدگی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔ اس دوران نئی امریکی پابندیوں نے اس صورتحال میں جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ کیا مذاکرات کا دروازہ ابھی بھی کھلا ہے؟

https://p.dw.com/p/3L4C3
Iran Anti-israelische Demonstrationen am Al-Kuds-Tag (Jerusalem-Tag)
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Taherkenareh

جان بولٹن نے یروشلم کے اپنے دورے کے دوران کہا، ’’صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے جوہری منصوبوں اور ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ، بیلسٹک میزائل کی تیاری، بین الاقوامی دہشت گردی میں تعاون اور دنیا کی جانب تباہ کن ایرانی رویے کے مکمل خاتمے کی خاطر تہران حکام کے ساتھ سنجیدہ بات چیت کا دروازہ کھلا رکھا ہے۔‘‘

USA, Russland und Israel beraten über Nahost-Sicherheit und Iran
تصویر: Reuters/R. Zvulun

دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی نے نئی امریکی پابندیوں کو شرمناک قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔ روحانی نے وائٹ ہاؤس کو ذہنی معزور قرار دیتے ہوئے واشنگٹن حکومت پر جھوٹ بولنے کا الزام عائد کیا۔ روحانی کے مطابق یہ نئی پابندیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ امریکی حکومت مذاکرات نہیں چاہتی۔

امریکا نے اس سے قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو بلیک لسٹ قرار دینے کے علاوہ پاسداران انقلاب ایران کے کئی کمانڈروں پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں۔ امریکی اعلان کے مطابق اسی ہفتے کے دوران وزیر خارجہ محمد جواد ظریف پر بھی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

دریں اثناء تخفیف اسلحہ کے امریکی سفیر روبرٹ وُڈ نے کہا ہے کہ امریکا ایران پر دباؤ بڑھانے کی اپنی مہم اس وقت تک جاری رکھے گا، جب تک تہران حکام کا رویہ تبدیل نہیں ہوتا اور ساتھ ہی ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کے نئے طریقے کی تلاش جاری رہے گی۔ انہوں نے جنیوا میں تخفیف اسلحے کے موضوع پر ایک اجلاس میں شرکت کے دوران کہا، ’’ہم دیکھیں گے کہ پابندیوں کے تناظر میں مزید کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔‘‘