1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا شمالی کوریا: اشتعال انگیزی بڑھتی جا رہی ہے

10 اگست 2017

امریکا اور شمالی کوریا کے مابین الفاظ کی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بعد اب وزیر دفاع جیمز میٹس نے پیونگ یانگ کو ’تباہی‘ سے خبردار کیا ہے۔ شمالی کوریا ’گوام‘ پر حملے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے۔

https://p.dw.com/p/2hxws
تصویر: Getty Images/AFP/J. Yeon-Je

آج جمعرات کو جاری کیے جانے والے شمالی کوریائی بیان کے مطابق جیسے ہی حالات فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوں گے وہ بحر الکاہل کے جزیرے گوام پر واقع امریکی فوجی اڈے کے قریب میزائل داغے گا۔ شمالی کوریا کی فوج کے کمانڈر جنرل کم رک گیوم نے ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’’ کسی ایسے شخص کے ساتھ بات چیت ممکن نہیں ہے، جو بے بنیاد دعوے کرتا ہے۔ اس کا واحد علاج زبردست طاقت کا استعمال ہے۔‘‘

جنرل گیوم نے مزید کہا کہ پیونگ یانگ نے ہواسنگ 12 طرز کے چار میزائل داغنے کا منصوبہ بنایا ہے، جو جاپان کے اوپر سے گزرتے ہوئے گوام سے تیس سے چالیس کلومیٹر پہلے بین الاقوامی پانیوں میں گریں گے۔ ان کے بقول اس منصوبے کو وسط اگست میں حتمی شکل دے دی جائے گی۔

ایک اور میزائل تجربہ ، شمالی کوریا کیا چاہتا ہے؟

شمالی کوریا کا ’بین البراعظمی‘ بیلسٹک میزائل تجربہ

جنوبی کوریا میں امریکی میزائل ڈیفنس نظام کی منتقلی شروع

دوسری جانب جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے ترجمان نے شمالی کوریا کو ایک اور مرتبہ سخت الفاظ میں تنبیہ کی ہے۔ ان کے بقول، ’’ اگر پیونگ یانگ نے امریکا یا جنوبی کوریا پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو اسے اتحادیوں کی جانب سے انتہائی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘

امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے اس دوران پیونگ یانگ سے کہا ہے کہ وہ غور کرنے کے بعد ہی کوئی ایسا اقدام اٹھائے، جس کا نتیجہ اس کی حکومت کے خاتمے اور عوام کی تباہی کی صورت میں نکلے، ’’ہماری وزات خارجہ ان کوششوں میں لگی ہوئی ہے کہ اس بین الاقوامی خطرے کو سفارتی طریقے سے حل کر لیا جائے۔ اس موقع پر یہ یاد دہانی کر لی جائے کہ متحدہ افواج کے پاس کرہ ارض کی سب سے بہترین اور آزمائی ہوئی دفاعی اور حملہ کرنے کی صلاحیتیں موجود ہیں۔‘‘  

 

 

شمالی کوریا میں فوجی پریڈ کے مناظر