امریکا: مسلم مخالف بیان بازی روکنے کی کوشش میں دو افراد ہلاک
27 مئی 2017نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ واقعہ امریکی شہر پورٹ لینڈ میں پیش آیا۔ مسلم مخالف اشتعال انگیزی پھیلانے والے شخص کو روکنے کی کوشش کرنے والا تیسرا افراد بھی شدید زخمی ہے تاہم اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
مسلم انتہا پسندی کا شدت سے مقابلہ کرنا ضروری ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
پورٹ لینڈ پولیس کے ترجمان پیٹے سمپسن کے مطابق امریکا ایک مقامی ٹرین میں سوار ایک شخص حجاب میں ملبوس بظاہر مسلمان دکھائی دینے والی دو خواتین کو ہراساں کر رہا تھا۔ یہ شخص اسلام مخالف اور نسل پرستی پر مبنی اشتعال انگیز گفت گو کر رہا تھا جس کے بعد اسی ٹرین میں سوار تین دیگر مسافروں نے مداخلت کر کے اسے روکنے کی کوشش کی۔
رپورٹوں کے مطابق مذکورہ شخص نے اسے روکنے کی کوشش کرنے والے تینوں افراد پر خنجر سے حملہ کر دیا۔ پولیس ترجمان کے مطابق، ’’بظاہر ہراساں کرنے والے شخص کو تین دیگر مسافروں نے مداخلت کر کے روکنے کی کوشش کی جس پر خنجر سے لیس اس شخص نے تینوں پر حملہ کر دیا۔‘‘
سی این این نے عینی شاہدین کے حوالے سے لکھا ہے کہ زخمی ہونے والا ایک شخص موقعہ پر ہی دم توڑ گیا تھا جب کہ دوسرے شخص کی گردن پر زخم آئے اور وہ بعد ازاں ہسپتال میں دم توڑ گیا۔ پورٹ لینڈ پولیس کا کہنا ہے کہ تیسرا شخص بھی شدید زخمی ہوا لیکن اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور کو روکنے کی کوشش کرنے والے مسافر اسے پہلے سے نہیں جانتے تھے اور وہ صرف اسے مسلمان خواتین کو ہراساں کرنے سے روکنے کی کوشش کر رہے تھے۔ ٹرین میں سوار باحجاب خواتین پولیس سے رابطے میں نہیں ہیں اور پولیس انہیں تلاش کر کے واقعے کے تصدیق کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ سمپسن کے مطابق حملہ آور کو اگلے اسٹیشن پر ٹرین سے اترتے ہی گرفتار کر لیا گیا۔
امریکا میں سولہ لاکھ سے زائد مسلمان آباد ہیں۔ امریکا میں مسلمانوں کی ایک نمائندہ تنظیم (سی اے آئی آر) کے مطابق ملک بھر میں گزشتہ دو برسوں کے دوران مسلمان مخالف واقعات میں پچاس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ایسے واقعات میں اضافے کی ایک بڑی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مسلمان اور غیر ملکیوں کے خلاف بیانیہ سمجھا جاتا ہے۔
سی اے آئی آر کے ڈائریکٹر نھاد عوض نے اس واقعے کے بعد جاری کردہ بیان میں کہا، ’’صدر ٹرمپ کو ذاتی طور پر ملک میں اسلاموفوبیا اور نسل پرستی کے بڑھتے ہوئے رجحانات کے خلاف بات کرنی چاہیے۔‘‘