انسانی حقوق سے متعلق سالانہ امریکی رپورٹ جاری
21 اپریل 2018جمعے کے روز جاری کردہ اس رپورٹ میں شام، روس، چین اور ایران کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے اعتبار سے بدترین ممالک قرار دیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس ان ممالک میں انسانی حقوق سے متعلق حالات نہایت برے رہے۔
'اگر بیٹیاں زندہ بچیں گی تو انہیں پڑھائیں گے‘
جنسی زيادتی کے واقعات پر خاموشی، مودی تنقید کی زد میں
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس پاکستان میں ماورائے عدالت ہلاکتوں، جبری گم شدگیوں، تشدد، قانون کی بالادستی کا فقدان بہ شمول ملزمان کی بابت باقاعدہ قانونی چارہ جوئی اور قوانین کا اطلاق اور مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ’سڑکوں پر انصاف‘ اور محدود تدارکی اقدامات جیسے معاملات کی وجہ سے انسانی حقوق کی صورت حال مسائل کا شکار رہی۔ اس رپورٹ میں پاکستان سے متعلق مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس بھی پاکستان میں صحافیوں کو ہراساں کرنے اور ان پر حملوں کے واقعات دیکھنے میں آتے رہے۔
دنیا بھر میں انسانی حقوق سے متعلق اس امریکی رپورٹ کو اس شعبے میں سب سے مفصل رپورٹ سمجھا جاتا ہے، جہاں قیدیوں کے ساتھ تشدد، صحافیوں کی گرفتاریوں، بچوں کی جبری مشقت، انسانی حقوق کے کارکنان پر جبر اور اس انداز کے دیگر معاملات کو تفصیل سے تحریر کیا جاتا ہے۔ اس رپورٹ میں افغانستان سے زمبابوے تک تمام ممالک میں انسانی حقوق کی صورت حال قلم بند کی جاتی ہے اور اس کے لیے معلومات دنیا بھر میں امریکی سفارت خانے مہیا کرتے ہیں۔
امریکی نائب وزیرخارجہ جان جے سولیوان نے یہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا، ’’یہ امریکی اقدار کی فطری نمو سے عبارت ہے۔‘‘
سولیوان نے مزید کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ نے انسانی حقوق کی صورت حال سے متعلق اپنی توجہ کو انتہائی پرتشدد واقعات بہ شمول خواتین اور ہم جس پرستوں اور معذوروں اور اقلتیوں سے تعلق رکھنے والے افراد پر مرکوز کی ہے۔
اس رپورٹ میں شام میں انسانی حقوق کی صورت حال کو، وہاں بیرل بموں کا استعمال، ہسپتالوں پر حملوں اور سرکاری فوجیوں کے ہاتھوں ریپ اور تشدد کی رپورٹوں کی بنا پر ’بھیانک‘ قرار دیا گیا ہے۔
اس رپورٹ میں ترکی سے متعلق بتایا گیا ہے کہ وہاں ہزاروں افراد بہ شمول صحافیوں اور اعلیٰ تعلیم یافتہ شخصیات کو ملک میں نافذ ہنگامی حالت کی وجہ سے گرفتار کیا گیا۔
اس رپورٹ کے مطابق روسی حکومت نے اپوزیشن اور سول سوسائٹی کے ارکان کے خلاف اپنا کریک ڈاؤن جاری رکھا جب کہ چین میں ’آمرانہ طرز حکومت‘ جاری رہا، جہاں انسانی حقوق کے کارکنوں، سول سوسائٹی، آزادی اظہار رائے اور سخت نگرانی جیسے معاملات دیکھے گئے۔
ع ت / ع ب