امریکا نے بھارت کی شکایت کر دی
10 مئی 2018خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یو ایس ٹریڈ کے نمائندے اور ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی ملک کی طرف سے ایک حد سے زیادہ ’مارکیٹ پرائس سپورٹ‘ یا پھر اسے کم کر کے بتانا عالمی تجارتی تنظیم کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
اس مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے، ’’امریکی تخمینوں سے یہ معلوم ہوا ہے کہ بھارت نے چاول اور گندم کے معاملے میں تجارتی منڈیوں میں قیمتوں کو بحال رکھنے کے لیے جو مالی مدد فراہم کی اس کی قدر کم کر کے بتائی ہے۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جو مالی مدد فراہم کی گئی ’’وہ اس شرح سے کہیں زیادہ ہے جس کی اجازت ہے۔‘‘
ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے قوانین کے مطابق تمام رکن ریاستوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہر سال اس بارے میں رپورٹ اس ادارے کو فراہم کریں کہ ریاستی کمپنیوں کی طرف سے کون کون سی مصنوعات کو درآمد یا برآمد کیا گیا۔ جس کے بعد اس تنظیم کی رُکن کوئی بھی دوسری ریاست اگر سمجھتی ہے کہ داخل کرائے گئی معلومات درست نہیں ہے تو پھر وہ ایک جوابی نوٹیفیکشن داخل کرا سکتی ہے۔
امریکا کی طرف سے جوابی نوٹیفیکیشن چار مئی کو داخل کرایا گیا اور یہ اس تجارتی تنظیم میں داخل کرایا گیا پہلا جوابی نوٹیفکیشن ہے۔
یو ایس ٹریڈ کے نمائندے رابرٹ لائتھائزر کے مطابق، ’’امریکا اس بات کی توقع کرتا ہے کہ ہمارے تجارتی پارٹنر رپورٹنگ سے متعلق ان ضروریات پر عمل کریں جن پر انہوں نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں شامل ہوتے وقت اتفاق کیا تھا۔‘‘
امریکی وزیر زراعت سونی پیرڈو کے مطابق، ’’بھارت ایک بڑی مارکیٹ کی نمائندگی کرتا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بھارت میں امریکی مصنوعات کو زیادہ رسائی دی جائے، مگر بھارت کو چاہیے کہ وہ اپنے اقدامات کے بارے میں زیادہ شفافیت اختیار کرے۔‘‘
اے ایف پی کے مطابق امریکی حکام نے اپنی شکایت میں پیداوار کی مقدار اور اس کی قدر کے علاوہ کرنسی کے تبادلے میں غلط بیانیوں کی نشاندہی کی ہے۔
ا ب ا / ع ا (اے ایف پی)