امریکا نے خلائی فوج بنانے کا اصولی فیصلہ کر لیا
10 اگست 2018امریکا کے نائب صدر مائیک پینس نے پینٹاگون میں تقریر کرتے ہوئے اسپیس فورس کو دورِ حاضر کی ضرورت قرار دیا ہے۔ انہوں نے اس خصوصی فوج کے خد و خال امریکی وزارت دفاع کے صدر دفتر پینٹاگون میں پیش کیے۔ پینس نے اس فورس کو امریکی مسلح افواج کی چھٹی برانچ سے تعبیر کیا۔
پینٹاگون میں تقریر کرتے ہوئے امریکی نائب صدر نے یہ بھی کہا اسپیس فورس کا قیام امریکی تاریخ میں ایک نئے باب کے مترادف ہو گا اور یقینی طور پر اُن کی بہادر افواج خلا میں بھی اپنے ملک اورقوم کا دفاع کریں گے۔ امریکی نائب صدر نے اسپیس فورس کے قیام کے حوالے سے کہا کہ اس مقصد کے لیے قانون سازی کا عمل اگلے مہینوں میں شروع کیا جا سکتا ہے۔
پینس نے اس فورس کے قیام کا قانون کانگریس سے سن 2020 کے اواخر تک منظور ہونے کا امکان بھی ظاہر کیا۔ پینس کے مطابق اس مقصد کے لیے کانگریس کے دونوں ایوانوں یعنی سینیٹ اور ایوانِ نامائندگان میں ضروری حمایت حاصل کرنا بھی بہت اہم ہوگا۔ یہ امر اہم ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودہ مدت صدارت بھی سن 2020 میں ختم ہو گی اور اُسی سال انہیں ایک اور یعنی آخری مدت کے انتخابات میں بھی حصہ لینا ہو گا۔
مائیک پینس کے مطابق روس اور چین کی جانب سے امریکا کو خلا سے کئی خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے پینٹاگون میں فوجی افسران اور عسکری ماہرین کے سامنے کہا کہ اسپیس فورس کا جو ایک تصور تھا، اُس کو اب عملی صورت دینے ضروری ہے۔ امریکا کی مجوزہ اسپیس فورس کے لیے بنیادی حدود اور وسعت کا تعین پینٹاگون نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں مرتب کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں برس جون میں اسپیس فورس کو تشکیل دینے کا فریضہ پینٹاگون کو سونپا تھا۔ ٹرمپ کے مطابق موجودہ حالات کے تقاضوں کے تحت خلا میں موجود دفاعی دراڑوں کو پُر کرنا اہم ہے۔ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کے مطابق اسپیس فورس کے لیے ٹرمپ کا ’پوائنٹ مین‘ نائب صدر مائیک پینس ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ موجودہ وزیر دفاع گزشتہ برس اسپیس فورس کے قیام اور تشکیل پر شکوک و شبہات کا اظہار کر چکے ہیں۔ انہوں نے اس تناظر میں ایک رکنِ کانگریس کو خط بھی تحریر کیا تھا۔ اسی طرح کئی امریکی دفاعی امور کے ماہرین بھی اسپیس فورس کو امریکی نوکر شاہی کا ایسا تصور قرار دے رہے ہی، جس پر اربوں ڈالر خرچ کیے جائیں گے اور امریکی بجٹ پر مزید بوجھ پڑ سکتا ہے۔