امریکا نے ’پاسداران انقلاب‘ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا
8 اپریل 2019خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ امریکا نے کسی اور حکومت کے ایک حصے کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔ اس پیشرفت میں پاسداران انقلاب کے خلاف پابندیاں بھی شامل ہیں جن میں ’اسلامی ریوولوشنری گارڈز کور‘ (IRGC) یا ’سپاه پاسداران انقلاب اسلامی‘ کے ان اثاثہ جات کو منجمد کرنا جو امریکی عملداری میں آتے ہیں یا پھر امریکی کمپنیوں کی طرف سے انقلابی گارڈز کے ساتھ کسی طرح کا کاروباری پر پابندی شامل ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ’’وزارت خارجہ کی طرف سے کیے گئے اس بے نظیر اقدام کا مقصد اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہے کہ ایران نہ صرف ایک ایسی ریاست ہے جو دہشت گردی کو فروغ دے رہی ہے، بلکہ پاسداران انقلاب دہشت گردی کو بڑھانے اور اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کے علاوہ اسے ایک ریاستی آلے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔‘‘
ایران نے امریکی فوج کو ’دہشت گرد گروپ‘ قرار دے دیا
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایران کی اعلیٰ ترین سکیورٹی کونسل نے امریکی فیصلے کے رد عمل میں امریکی فوج کو ’دہشت گرد تنظیم‘ قرار دے دیا ہے۔
ایرانی سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق، ’’ایران کی سپریم نیشنل کونسل نے امریکی ملٹری فورسز کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔‘‘
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے گزشتہ روز یعنی اتوار سات اپریل کو بظاہر صدر ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ’اس سے زیادہ اور بہتر معلومات ہونا چاہییں، بجائے اس کے کہ وہ امریکا کو ایک اور تباہی کی طرف لے جائیں۔‘
اسرائیل اور بحرین کا ’امریکی فیصلے کا خیر مقدم‘
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتین یاہو نے ایران کے ’سپاه پاسداران انقلاب اسلامی‘ کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے فیصلے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا ہے۔
نیتن یاہو کو کل منگل کے روز ملک میں ہونے والے انتخابات میں سخت مقابلے کی توقع ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے پر انہوں نے اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں لکھا ہے کہ یہ فیصلہ، ’’ہمارے ممالک اور خطے کے دیگر ممالک کے حق میں جاتا ہے۔‘‘ بحرینی دفتر خارجہ نے بھی امریکی فیصلے کو خوش آئیند قرار دیتے ہوئے خیر مقدم کیا ہے۔
پاسداران انقلاب کب اور کیوں وجود میں آئی؟
پاسدارانِ انقلاب کی تشکیل انقلاب اسلامی کے فوری بعد سن 1979 میں کی گئی تھی۔ اس کے قیام کا بنیای مقصد اور ذمہ داری ایران کی شیعہ علماء کی حکومت کا تحفظ تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے دائرہ کار میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ شیعہ علماء کی مخالف سابق بادشاہ رضا شاہ پہلوی کی حامی قوتوں کی سرکوبی کا مشن بھی اب پاسداران انقلاب کے سپرد ہے۔
پاسدارانِ انقلاب کے دائرہ کار میں اضافہ ایرانی اسلامی انقلاب کے بانی آیت اللہ العظمیٰ خمینی نے اُس وقت کیا جب عراقی ڈکٹیٹر صدام حسین نے سن 1980 میں ایران پر فوج کشی کی تھی۔ آیت اللہ خمینی نے اس خصوصی فوج کو زمینی کارروائی کے علاوہ فضائی اور بحری افواج کے دستوں کی تشکیل کا حکم بھی دیا۔ اِس وقت ایران کے میزائل پروگرام پر بھی پاسداران انقلاب کو کنٹرول حاصل ہے۔ بیلسٹک میزائل کے تجربات بھی اس کی ذمہ داری ہے۔
ا ب ا / ش ح (اے پی، روئٹرز)