امریکا: سفارتی عملے کے اہل خانہ کو یوکرائن چھوڑنے کا حکم
24 جنوری 2022امریکی وزارت خارجہ نے 23 جنوری اتوار کے روز یوکرائن کے دارالحکومت کیف میں موجود اپنے سفارت کاروں کے تمام اہل خانہ سے ملک چھوڑ کر وطن واپس لوٹ آنے کا حکم دے دیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے، ''روسی فوجی کارروائی کے بڑھتے ہوئے خطرات'' اور کووڈ انیس کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے شہریوں کو یوکرائن کے سفر سے بھی باز رہنے کو کہا ہے۔
سفر سے متعلق اپنی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایڈوائزری میں، محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ اسے ایسی اطلاعات ہیں کہ روس یوکرائن کے خلاف اہم فوجی کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
محکمہ خارجہ نے مزید کیا کہا؟
دارالحکومت کیف میں سفارت خانے کے عملے کے اہل خاندان کی روانگی کا حکم دینے کے ساتھ ہی واشنگٹن نے سفارت خانے کے دیگر ملازمین کو بھی وہاں سے رضاکارانہ طور پر روانگی کی اجازت دے دی ہے۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ان ملازمین کے سفری اخراجات بھی حکومت نے اٹھانے کا وعدہ کیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا، ''سیکورٹی کی صورت حال، خاص طور پر یوکرائن کی سرحدوں کے پاس، روس کے زیر قبضہ کرائمیا اور روس کے زیر کنٹرول مشرقی یوکرائن میں، غیر یقینی ہے اور بہت جلدبگڑ بھی سکتی ہے۔''
بیان میں مزید کہا گیا، ''احتجاجی مظاہرے، جو بسا اوقات پر تشدد ہو جاتے ہیں، کیف سمیت پورے یوکرائن میں باقاعدگی سے ہوتے رہتے ہیں۔''
خبر رساں ادارے اے پی نے محکمہ خارجہ کے اہلکاروں کا حوالے سے اطلاع دی ہے کہ کیف میں امریکی سفارت خانہ کھلا رہے گا اور اس اعلان کا مطلب یوکرائن سے انخلا نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام یوکرائن کے لیے امریکی حمایت میں نرمی کا عکاس نہیں ہے اور اس معاملے پر کچھ وقت پہلے سے ہی غور کیا جا رہا تھا۔
اتوار کو ہی دیر رات میں محکمہ خارجہ نے روس کے لیے بھی اپنی ایڈوائزری دوبارہ جاری کی، جس میں امریکی شہریوں کو خبردار کیا گیا کہ وہ، ''یوکرائن کے ساتھ سرحد پر جاری کشیدگی'' کے سبب وہاں کے سفر سے گریز کریں۔ اس میں امریکی شہریوں کو یہ بھی مشورہ دیا گیا کہ وہ زمینی راستے سے روس سے یوکرائن کا سفر نہ کریں۔
یوکرائن کی صورت حال کیا ہے؟
روس نے یوکرائن کے ساتھ اپنی سرحد پر ہزاروں کی تعداد میں فوج تعینات کر رکھی ہے جس پر مغربی ممالک اور یوکرائن میں خدشات پائے جاتے ہیں اور اسی تناظر میں امریکا کے یہ اعلانات سامنے آئے ہیں۔
ہفتے کے روز، برطانوی دفتر خارجہ نے دعویٰ کیا تھا کہ روس یوکرائن میں ایک روس نواز رہنما کو اقتدارپر فائز کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم ماسکو نے اس دعوے کو ''غلط معلومات'' پر مبنی قرار دیا ہے۔
جرمنی کی وزیر دفاع کرسٹینا لامبریشٹ نے ہفتے کے روز ایک انٹرویو میں کشیدگی کو کم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ جرمنی یوکرائن کو ہتھیار نہیں فراہم کرے گا۔ امریکا اور روس کے درمیان گزشتہ جمعے کو اس معاملے پر بات چیت ہوئی تھی تاہم اس معاملے پر کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہو سکی۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)