1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی پولیس کو مسلم خاتون کے لباس کو آگ لگانے والے کی تلاش

صائمہ حیدر14 ستمبر 2016

امریکی پولیس اس شخص کی تلاش میں ہے جس نے نیو یارک کے علاقے مین ہیٹن میں ایک باحجاب مسلم خاتون کے کپڑوں کو آگ لگا دی تھی۔ تاہم پولیس نےیہ تصدیق نہیں کی کہ یہ واقعہ اسلام مخالف جذبات رکھنے کی وجہ سے عمل میں آیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1K1nE
Katar Doha Frau mit Skyline im Hintergrund Symbolbild Frauenrechte
گزشتہ کچھ عرصے سے مسلم خواتین کے حجاب پر پابندی کے حوالے سے مختلف فورم پر بحث جاری ہےتصویر: picture-alliance/Bildagentur-online/AGF

خاتون کے کپڑوں کو آگ لگائے جانے کا واقعہ گزشتہ ہفتے مین ہیٹن کے فیفتھ ایونیو پر ملبوسات کی ایک دوکان کے سامنے پیش آیا تھا۔ پینتیس سالہ برطانوی خاتون کا کہنا ہے کہ اسے چلتے چلتے اچانک محسوس ہوا کہ اس کی آستین میں آگ لگ گئی ہے۔ نیو یارک پولیس نے اس واقعے سے متعلق تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی وہ صرف اس حوالے سے تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا اس واقعے کے پیچھے ممکنہ مذہبی منافرت کا ہاتھ ہے؟

پیر کے روز پولیس کی جانب سے سی سی ٹی وی کیمروں میں ریکارڈ ہوئے اس واقعے کے مناظر کی تصاویر جاری کی گئی تھیں اور عوام سے مشتبہ شخص کی تلاش میں مدد کی درخواست کی گئی تھی۔ نیویارک میں اسلامی تعلقات کا ایک ادارہ حادثے کا شکار ہونے والی اس خاتون سے رابطے میں ہے اور اسے قانونی مدد بھی فراہم کر رہا ہے۔ کیئر نامی اس تنظیم کا کہنا ہے کہ اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ مشتبہ شخص نے مسلم مخالف جذبات کی وجہ سے خاتون پر یہ حملہ کیا۔

USA Beerdigung Imam Maulana Alauddin Akonjee und Thara Miah
گزشتہ ماہ نیویارک کے علاقے کوئینز میں ایک مسجد کے امام اور ان کے نائب کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa/J. Lane

کیئر کی ترجمان زینب چوہدری کا خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا ،’’یہ اس بات کا ایک اور ثبوت ہے کہ اس مسلم مخالف سیاسی ماحول میں مسلمان بہت غیر محفوظ ہوتے جا رہے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ نیویارک جیسے متنوع شہر میں بھی مسلم مخالف تعصب میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔‘‘ ان کے بقول امریکا میں آباد مسلم کمیونٹی کو اسلامو فوبیا کا سامنا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل نیویارک کے علاقے کوئینز میں ایک مسجد کے امام اور ان کے نائب کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس واقعے کی تحقیات بھی ابھی جاری ہیں اور تاحال یہ تصدیق نہیں کی جا سکی کہ فائرنگ کا یہ واقعہ اسلام مخالف جذبات رکھنے کی وجہ سے عمل میں آیا تھا۔ اس واقعے کے بعد نیو یارک کے میئر نے اعلان کیا تھا کہ مسلم مساجد اور کمیونٹی کی حفاظت کے لیے اضافی پولیس افسران تعینات کیے جائیں گے۔ نیو یارک کے پولیس حکام نے ہفتے کے روز آتشزدگی کے واقعے کا شکار ہونے والی خاتون کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے۔ تاہم اتنا ضرور کہا ہے کہ خاتون کا تعلق سکاٹ لینڈ میں گلاسکو سے ہے اور وہ پیشے کے اعتبار سے دانتوں کی ڈاکٹر ہیں۔