'ڈارک سائیڈ' ہیکرز کا پتہ بتانے پر ایک کروڑ ڈالر کا انعام
5 نومبر 2021امریکی محکمہ خارجہ نے تاوان وصول کرنے کے لیے سائبر حملہ کرنے والے گروپ 'ڈارک سائیڈ' کا لوکیشن یا اس کے اہم ذمہ داروں میں سے کسی کا پتہ بتانے یا نشاندہی کرنے والے کو ایک کروڑ ڈالر تک کے انعام دینے کا جمعرات کے روز اعلان کیا۔ امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ یہ گروپ روس سے اپنی سرگرمیاں انجام دیتا ہے۔
ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ ڈارک سائیڈ (DarkSide) نے ہی مئی میں کالونیئل پائپ لائن کو سائبر حملے کا نشانہ بنایا تھا جس کی وجہ سے امریکا کے جنوب مشرقی حصے میں تیل کی سب سے بڑی پائپ لائن بند ہوگئی تھی، گیس کی قیمتیں بڑھ گئی تھیں، لوگ گھبراہٹ میں بڑی مقدار میں تیل خریدنے لگے تھے جس سے مقامی طور پر ایندھن کی قلت پیدا ہو گئی تھی۔
انعام سائبر مجرموں کے خلاف عزم کا اظہار
امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے،''اس انعام کی پیشکش میں، امریکا دنیا بھر میں رینسم ویئر کے متاثرین کو سائبر مجرموں کے استحصال سے بچانے کے لیے اپنے عزم کا اظہار کرتا ہے۔"
رینسم ویئر ایسے سافٹ ویئر کو کہا جا تا ہے، جس کے ذریعے ہیکرز مختلف اداروں اور کمپنیوں کی اہم معلومات اور ڈیٹا چوری کرلیتے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے مزید کہا کہ 'ڈارک سائیڈ' کے ساتھ حملے میں شامل ہونے کی کوشش کرنے والے کسی بھی ملک میں کسی بھی شخص کی گرفتاری یا سزا کا باعث بننے والی معلومات کے لیے بھی 50 لاکھ ڈالرز کے انعام کی پیشکش ہے۔
کالونیئل پائپ لائن کا کہنا ہے کہ اسے اپنے سسٹمز تک دوبارہ رسائی حاصل کرنے کے لیے ہیکرز کو بٹ کوائن میں تقریباً پانچ ملین ڈالرز ادا کرنے پڑے تھے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے جولائی میں ایسی معلومات فراہم کرنے پر ایک کروڑ ڈالر کا انعام دینے کا اعلان کیا تھا جن معلومات کی بنیاد پر اس مقام یا فرد کی نشاندہی ہوسکے جو کسی غیر ملکی حکومت کی ہدایت پر یا اس کی ماتحتی میں کام کرتے ہوئے امریکا کے اہم بنیادی ڈھانچوں کے خلاف سائبر حملوں میں ملوث رہا ہو۔
بھاری انعامی رقم کے باجود کامیابی پر شبہ
انعامی رقم کے ممکنہ طور پر پُرکشش ہونے کے باوجود سائبر سکیورٹی کے تمام ماہرین کو یقین نہیں ہے کہ انعامی رقم ہیکرز کو بے نقاب کرنے میں مؤثر ثابت ہوگی۔
نیٹ انرچ (Netenrich) نامی آئی ٹی اور سکیورٹی آپریشنز کمپنی سے منسلک جان بامبینک کا کہنا تھا،''ایک انعامی رقم حاصل کرنے کا خواہشمند، جو ان کے علاقے میں پہنچے اور اسے بے ہوش کرکے ایک تھیلے میں ڈال کر قریب ترین امریکی سفارت خانے کے پاس پھینک دیا جائے، میں سمجھتا ہوں کہ اس کا زیادہ اثر پڑے گا۔"
سائبر کرائمز دنیا بھر میں عروج پر ہیں۔ اکتوبر میں سامنے آنے والے نئے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ صرف 2021 کی پہلی ششماہی میں رینسم ویئر سے متعلق 590 ملین ڈالرز کی ادائیگیوں کے بارے میں امریکی حکام کو رپورٹ کی گئی۔
امریکی وزارت خزانہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ اعداد و شمار 2020 میں تاوان کے طور پر ادا کی جانے والی تمام مالیاتی اداروں کی طرف سے بتائی گئی رقم سے بھی 42 فیصد زیادہ ہیں جبکہ ایسے مضبوط اشارے موجود ہیں کہ حقیقی رقم اربوں میں ہو۔
ج ا/ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)