امریکا کرد فائٹرز کو ہتھیارفراہم کر رہا ہے، ترک صدر
23 ستمبر 2016نیویارک شہر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ امریکا شمالی شام کے کرد فائٹرز کو ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے۔ مبصرین کے مطابق ایردوآن کی بین الاقوامی فورم پر کی جانے والی اِس تقریر سے واشنگٹن اور انقرہ حکومتوں کے تعلقات میں تلخی بڑھنے کے امکانات ہیں۔ ترکی کرد فائٹرز کو دہشت گرد قرار دیتا ہے۔
شام میں کرد فائٹرز دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف شمالی علاقوں میں عسکری مزاحمت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ امریکی عسکری اتحاد کی مدد و تعاون سے ان جنگجوؤں نے داعش کے جہادیوں کو پیچھے دھکیلنے میں خاطرخواہ کامیابی حاصل کر رکھی ہے۔ اب یہ کرد جنگجو اِس جہادی تنظیم کے مرکز الرقہ کی جانب پیش قدمی کرنے کی کوشش میں ہیں۔
گزشتہ ہفتوں کے دوران کرد اور اُس کے عرب ساتھیوں نے ڈیموکریٹک سیرین فورسز کے پرچم تلے اسٹریٹیجیک نوعیت کے قصبے مَنبِج پر قبضہ کر کے ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی سپلائی لائن کو ایک طرح سے کاٹ دیا ہے۔ مَنبج پر کرد فائٹرز کے قبضے کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا جاتا ہے۔
تجزیہ کار اِس امر پر حیرانی کا اظہار کرتے ہیں کہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف قائم امریکی عسکری اتحاد میں ترکی بھی شامل ہے لیکن اُسے شام میں مزاحمت کرنے والے امریکی حمایت یافتہ عسکری دھڑوں سے شکایت بھی ہے۔ نیویارک میں جنرل اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے ایردوان نے یہ بھی کہا کہ امریکا اگر یہ خیال کرتا ہے کہ وہ کرد جنگجووں کی مدد سے داعش کا خاتمہ کر سکتا ہے تو یہ محض مفروضہ ہے کیونکہ دہشت گرد گروپ دہشت گردوں کا کیونکر صفایا کریں گے۔
ایردوآن کے مطابق رواں ہفتے کے دوران دو امریکی طیاروں کے ذریعے کوبانی میں کرد جنگجووں کو ہتھیار دینے کا معاملہ انہوں نے بدھ کے روز امریکی نائب صدر جو بائیڈن کے ساتھ ملاقات میں اٹھایا تھا لیکن انہوں نے اِس پر لاعلمی کا اظہار کیا۔
ترک ذرائع کے مطابق امریکا اِس سے قبل بھی کوبانی میں کرد فائٹرز کے ہتھیار پہنچا چکا ہے۔ کوبانی پر قبضے کی ایک بڑی جنگ سن 2014 میں کردوں اور داعش کے جہادیوں کے درمیان لڑی گئی تھی تاہم اِس میں داعش کو پسپائی ہوئی تھی۔