امریکا: کووڈ 19 کے امدادی پیکج پر کانگریس میں اتفاق
21 دسمبر 2020امریکی کانگریس کے اعلی رہنماؤں نے اتوار 20 دسمبر کو اعلان کیا کہ کورونا وائرس کی وبا سے متاثرہ افراد کی امداد کے لیے 900 ارب ڈالر کے ایک امدادی پیکج پر اتفاق ہوگيا ہے۔ اس ریلیف پیکج سے ایسے کارباریوں کو اور عام افراد کو مدد فراہم کی جائے گی جو کووڈ 19 کی وبا سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
سینیٹ میں اکثریتی جماعت ریپیبلکن کے رہنما مچ میکونیل نے اس سلسلے میں ایک بیان میں کہا کہ امریکی عوام اس موسم تعطیلات میں بھی کورونا وائرس سے لڑ رہی ہے اور اس جد و جہد میں وہ تنہا نہیں ہیں۔ "ہم نے تقریباً 900 ارب ڈالر کے ایک پیکج پر اتفاق کیا ہے۔ یہ اہدافی پالیسیوں سے بھر پور ان امریکیوں کی مدد کے لیے ہے جو پہلے ہی بہت طویل انتظار کر چکے ہیں۔"
ڈیموکریٹک سینیئر رہنما چک شومر کا کہنا تھا کہ اس امدادی پیکج پر جلد ہی ووٹٹنگ ہوگی تاکہ اسے فوری طور پر منظور کیا جا سکے۔ "ایک ایسے وقت جب وائرس میں تیزی آرہی ہے، آج ہمارا ریپبلکنز اور وائٹ ہاؤس کے ساتھ کورونا وائرس کے ایک امدادی معاہدے پر اتفاق ہوگیا ہے۔ اس کے تحت لوگوں کی جانیں بچانے کے لیے فوری طور پر فنڈز فراہم کیے جاسکیں گے۔"
امدادی پیکج میں کیا ہے؟
اس امدادی پیکج میں ہر بے روزگار شخص کو ماہانہ 600 ڈالر براہ راست دینے کی بات کی گئی ہے جبکہ اس کےعلاوہ ہفتہ واری 300 ڈالر بےروگاری الاؤنس دینے کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پیکج میں سینکڑوں ارب ڈالر چھوٹے تاجروں کو اضافی مدد فراہم کرنے کی بات کی گئی ہے جبکہ 25 ارب ڈالر کی رقم کرایہ ادا کرنے کے لیے مختص کی گئی ہے۔
اس سے متعلق بل میں ویکیسن لگوانے اور اس کی تقسیم کے لیے بھی امداد فراہم کرنے کی بات کی گئی ہے۔ اس سے قبل مارچ میں بھی تقریباً سوا دو کھرب ڈالر کی ایک امدادی رقم منظور کی گئی تھی اور اس لحاظ سے امریکی تاریخ میں یہ اب تک کا سب سے بڑا امدادی پیکج ہے۔
ووٹ 21 دسمبر کو
کانگریس میں ڈیموکریٹک پارٹی کی اکثریت ہے جس کے ایک سینیئر رہنما کے مطابق کانگریس میں اس بل پر پیر 21 دسمبر کو ووٹنگ کا امکان ہے۔ سینیٹ میں ریپبلکنز کی اکثریت ہے اور اس کے فوری بعد اسی دن سینیٹ میں بھی اس پر ووٹ کی توقع ہے۔ امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد اسے صدر ٹرمپ کے پاس دستخط کے لیے بھیجا جائے گا۔
امدادی پیکج کے حوالے سے دونوں جماعتوں کے درمیان کافی اختلافات تھے اور گزشتہ کئی مہینوں سے اس حوالے سے ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کا سلسلہ جاری تھا۔ ایک ایسے وقت جب قرض کی ادائیگی میں مہلت اور کرائے کی ادائیگی نہ کرنے پر مکان خالی نہ کرانے جیسی وفاقی رعایات کا اس ماہ خاتمہ ہورہا ہے، اس امدادی پیکج سے دسیوں لاکھ بے روزگار امریکی شہریوں کو فائدہ پہنچے گا۔
دوسری جانب ملک میں کورونا وائرس کی وبا میں تيزی کے ساتھ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران بے روزگاری کی شرح میں بھی کافی اضافہ درج کیا گیا ہے۔ وفاقی ادارے کے مطابق چھ اعشاریہ 7 فیصد کی بے روزگاری کی شرح کے ساتھ اس برس کا اختتام ہوگا اور آئندہ برس اس میں گراوٹ آکر یہ پانچ فیصد تک رہ جائے گی۔
ص ز/ ک م (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)