1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا کی ایران کے خلاف  سفارتی کوششیں کامیاب ہو سکیں گی؟

17 جون 2019

مائیک پومپیو آج کل عالمی رہنماؤں کو فون کالز کرنے میں مصروف ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی سطح پر ایسے ممالک کو اپنے ساتھ ملایا جائے، جو چاہتے ہیں کہ آبنائے ہرمز سے بحری جہازوں کی آمد و رفت کا سلسلہ رکے نہیں۔

https://p.dw.com/p/3KZXU
USA Mike Pompeo, Außenminister | Konflikt Angriff auf Tankschiffe, Straße von Hormus
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Brandon

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا، ''ہم ایسے ممالک کو ایک ساتھ ملانے کی کوششیں کر رہے ہیں، جن کی آبنائے ہرمز کے کھلے رہنے میں گہری دلچسپی ہے اور جو چاہتے ہیں کہ ہم اس میں ان کی مدد کریں۔ ان کے بقول ‘‘  گزشتہ روز یعنی اتوار کو میں نے کچھ رہنماؤں سے ٹیلیفون کے ذریعے بات چیت کی اور آج پپر کو مزید  فون کیے جائیں گے۔ دنیا کو متحد ہونے کی ضرورت ہے ‘‘ ۔ تاہم اس دوران انہوں نے یہ نہیں بتایا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اس تناظر میں  کیا  ارادے رکھتی ہے۔

Golf von Oman Öltanker Front Altair
تصویر: picture-alliance/AP Photo/ISNA

مائیک پومپیو کی جانب سے فون کالز میں یورپی اور ایشیائی رہنماؤں کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ گزشتہ ہفتے خلیج عمان میں دو آئل ٹینکرز پر ہونے والے حملوں میں ایران ملوث ہے۔ امریکا نے اس واقعے میں ایران کے پاسداران انقلاب کو مورد الزم ٹھہرایا ہے۔ تہران حکومت نے تاہم اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے امریکا سے کہا ہے کہ وہ دنیا کو ایران سے خوفزدہ کرنے کی مہم سے باز رہے۔

اس سے قبل بھی متحدہ عرب امارات کے قریب پانیوں میں چند بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا تھا، جن میں دو سعودی آئل ٹینکرز  تھے۔ اس واقعے کا الزام بھی ایران پر عائد کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ دنیا میں سمندری راستے سے تیل کی مجموعی تجارت کا 40 فیصد آبنائے ہرمز کے علاقے سے ہی گزرتا ہے۔ ایران اس سے قبل خلیج فارس کی اس تنگ آبی گزرگاہ کو بند کرنے کی دھمکیاں بھی دے چکا ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ کیا مشرق وسطی کی تازہ کشیدگی کے تناظر میں نئے امریکی دستوں کو تعینات کیا جا سکتا ہے پومپیو نے کہا کہ 'ہاں‘ ایسا ممکن ہے۔ ان کے بقول بحری جہازوں کی آمد و رفت کو بحال رکھنے  کے لیے ایسا کیا جا سکتا ہے۔ پومپیو نے اس موقع پر واضح کیا کہ توانائی کی امریکی ضروریات کا بہت ہی کم حصے کا درومدار اس آبی گزرگاہ پر ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید