امریکا کے مغربی ساحلوں پر برفانی طوفان، زندگی درہم برہم
9 جنوری 2017ریاست نیوادا میں گزشتہ ایک عشرے سے زیادہ عرصے کے بعد اتنا سخت سرمائی طوفان دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اس ریاست کے شمالی علاقوں میں سینکڑوں مکانات خالی کروا لیے گئےہیں۔ شمالی نیوادا میں شدید بارشوں کے نتیجے میں متعدد مقامات سیلاب کی زَد میں آگئے ہیں جبکہ زمینی تودے گرنے کے واقعات بھی دیکھنے میں آ رہے ہیں۔
ریاست کیلیفورنیا کے شمالی حصے میں بھی امدادی ٹیمیں زمینی تودے گرنے کے بعد بند ہو جانے والے راستوں سے درختوں اور ملبے کو ہٹا رہی ہیں۔ سیئیرا میں پہاڑیوں کی چوٹیوں پر شدید برف باری ہوئی ہے اور ماہرین نے انتباہ کیا ہے کہ اسی علاقے میں مزید ایک طوفان کی آمد آمد ہے۔
اتوار کے روز نیوادا کے علاقے ساؤتھ رینو سے چار سو مکانات کو خالی کرواتے ہوئے اُن کے کوئی تیرہ سو مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔ اسی دوران سیلاب کے باعث دریائے ٹرکّی کے کناروں سے پانی بہہ نکلا ہے۔
تاحال کسی شخص کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔ چڑھتے پانیوں کے باعث متاثرہ علاقے کی کئی سڑکیں بند کر دی گئی ہیں، رینو میں کئی ایک پُل بھی آمد و رفت کے لیے بند ہیں۔ ایک ایسے صنعتی علاقے کے بھی زیرِ آب آ جانے کا خدشہ ہے، جہاں پچیس ہزار افراد کام کرتے ہیں۔
نیوادا کے صحرائی علاقے میں اتنی موسلا دھار بارشیں انتہائی غیر متوقع ہیں کیونکہ عام طور پر اس خطّے میں سالانہ اوسطاً صرف آٹھ انچ بارش ہوتی ہے۔
رینو اور سپارکس کے علاقے میں پیر نو جنوری کے روز تمام اسکول بند کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے تھے۔ تمام افراد کو، جن کا کسی انتہائی ضروری کام کے تحت باہر نکلنا ناگزیر نہیں ہے، گھروں پر ہی رہنے کے لیے کہا گیا ہے۔
کیلیفورنیا میں، جہاں گزشتہ چھ برسوں سے خشک سالی کا دور دورہ ہے، ان بارشوں کو خوش آئند بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ وہاں تو حکام کا کہنا یہ ہے کہ وہ بارش کے ہر قطرے کا خیر مقدم کریں گے اور یہ کہ زیرِ زمین آبی ذخائر کو بھرنے کے لیے ابھی ایسے متعدد بڑے طوفان درکار ہوں گے۔
ان مسلسل شدید بارشوں کے نتیجے میں کیلیفورنیا کے متعدد دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہو گئی ہے۔ اس امریکی ریاست کے حکام کسی بھی بڑے سیلاب سے نمٹنے کے لیے پوری طرح سے چوکنا ہیں۔