1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

امریکا: گوانتانامو کے قیدیوں پر فوجی عدالت میں مقدمہ

22 جنوری 2021

امریکی حکام نے ہلاکت خیز بالی بم دھماکوں کے تین ملزمان پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ تینوں افراد 14 برسوں سے گوانتانامو حراستی مرکز میں قید ہیں۔

https://p.dw.com/p/3oGSg
Indonesien Bali Bombenanschlag 2002
سن 2002 میں بالی میں ہونے والے سلسلہ وار بم دھماکوں میں کئی سیاحتی مراکز کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں 202 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھےتصویر: Oka Budhi/dpa/AFP/picture-alliance

امریکی فوج نے کیوبا میں واقع امریکی اڈے پر گوانتانامو بے کے حراستی مرکز میں قید تین مشتبہ افراد پر مقدمے کی سماعت کی کارروائی شروع کرنے کے اپنے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ ان تینوں پر 2002  اور 2003 میں انڈونیشیا کے جزیرہ بالی پر ہونے والے ہلاکت خیز بم دھماکوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے جمعرات 21 جنوری کو ایک بیان میں کہا کہ ان افراد پر، ''سازش، قتل، اقدام قتل، دانستہ طور پر جسمانی چوٹ پہنچانے، دہشت گردی، عام شہریوں پر حملہ، عوامی املاک پر حملہ، املاک کی تباہی اورجنگ سے متعلق قوانین کی خلاف ورزیوں جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔''

سن 2002 میں بالی میں ہونے والے سلسلہ وار بم دھماکوں میں کئی سیاحتی مراکز کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں 202 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ بیشتر متاثرہ افراد بیرونی سیاح تھے۔  ان حملوں کے ایک برس بعد جکارتہ کے جے ڈبلیو میریئٹ ہوٹل پر حملہ ہوا تھا جس میں 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

امریکی حکام نے جن تین مشتبہ افراد پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے انہیں 2003 میں تھائی لینڈ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ تینوں مشتبہ افراد گزشتہ 14 برسوں سے گوانتانامو بے میں امریکا کے بدنام زمانہ حراستی مرکز میں قید ہیں۔

دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک انڈونیشیا میں کتنی مساجد ہیں؟

انسیپ نور زمان، جو جنبلی کے نام سے بھی معروف ہیں، مبینہ طور پر القاعدہ سے منسلک شدت پسند تنظیم جماعہ اسلامیہ کے سربراہ ہیں۔ ملایشیائی شہری محمد نظیر بن لیپ اور محمد فریق بن امین کو جنبلی کا قریبی ساتھی بتایا جاتا ہے۔ ان دونوں پر بھی حملوں کی منصوبہ بندی اور حملے میں مدد کرنے کا الزام ہے۔

لیکن ابھی تک یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا کس وجہ سے 14 برس تک انہیں حراست میں رکھنے کے بعد ان پر مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا گیا۔

 تاہم کہا جاتا ہے کہ بحری فوجی اڈے کے زیر انتظام جیل میں فوجی کارروائی اکثر لاجیسٹک مشکلات اور قانونی چیلنجوں کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہو جاتی ہے۔

سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے جب ''دہشت گردی کے خلاف جنگ'' کا آغاز کیا تھا تو گوانتانامو کے حراستی مرکز میں 780 افراد قید میں تھے۔ تاہم صدر اوباما کی کوششوں کی وجہ سے، جب خود صدر بائیڈن نائب صدر تھے، وہاں صرف چالیس افراد قید میں رہ گئے ہیں۔ 

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی)

انڈونیشیا کا ’نقاب سکواڈ‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں