امریکی اتحادیوں کا اسرائیل لبنان سرحد پر فائر بندی کا مطالبہ
26 ستمبر 2024بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہ فائر بندی کا اطلاق اسرائیل-لبنان "بلیو لائن" پر ہو گا، جو لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحدی لکیر ہے۔ یہ فائر بندی فریقین کو تنازعہ کے ممکنہ سفارتی حل کے لیے بات چیت کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔
'صرف امریکہ ہی جنگ روک سکتا ہے'، لبنان
وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کردہ متعدد ملکوں کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے، "ہم اسرائیل اور لبنان کی حکومتوں سمیت تمام فریقوں سے فوری طور پر عارضی جنگ بندی کی توثیق کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔"
مشترکہ بیان پر دستخط کرنے والے اتحادیوں میں آسٹریلیا، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور یورپی یونین شامل ہیں۔
فائر بندی کی کوششیں عرصے سے جاری
وائٹ ہاؤس کے ایک سینیئر اہلکار نے کہا کہ واشنگٹن اسرائیل اور لبنان کے حکام کے ساتھ گزشتہ کئی مہینوں سے دشمنی کو کم کرنے کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔
عہدیدار نے کہا کہ "ہم یہ بات چیت کافی عرصے سے کر رہے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن اور اس کے اتحادی 21 روزہ فائر بندی کی مدت کے دوران ان بات چیت کو ایک وسیع معاہدے میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
لبنان پر اسرائیلی حملے: تقریباً 300 افراد ہلاک، 1000 سے زائد زخمی
اہلکار نے کہا کہ بائیڈن نے اس ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں "عالمی رہنماؤں کے ساتھ تقریباً ہر بات چیت میں جنگ بندی کے امکان پر توجہ مرکوز کی۔"
اہلکار نے مزید کہا کہ اسرائیلیوں اور لبنانیوں کے ساتھ بات چیت کی بنیاد پر، امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے محسوس کیا کہ جنگ بندی کی اپیل کا یہ صحیح وقت ہے۔
اسرائیل فائر بندی کا خیر مقدم کرے گا
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈیمن نے بدھ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے پہلے صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل فائر بندی کا خیر مقدم کرے گا اور سفارتی حل کو ترجیح دے گا۔
انہوں نے بعد میں سلامتی کونسل میں کہا کہ ایران خطے میں تشدد کا گٹھ جوڑ ہے اور امن کے لیے اس خطرے کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کونسل کے اجلاس سے پہلے صحافیوں کو بتایا کہ ان کا ملک حزب اللہ کی حمایت کرتا ہے اور اگر لبنان میں تنازعہ بڑھتا ہے تو وہ لاتعلق نہیں رہے گا۔
لبنانی وزیر اعظم نجیب میقاتی نے فائر بندی کے مطالبے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس کے نفاذ کی کلید یہ ہے کہ آیا اسرائیل بین الاقوامی قراردادوں کو نافذ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ قبل ازیں یہ پوچھے جانے پر کہ کیا جنگ بندی جلد ہو سکتی ہے، میکاتی نے روئٹرز کو بتایا، " ہاں، امید ہے۔"
عالمی رہنماؤں نے غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے متوازی طور پر لبنان میں جاری حملوں پر تشویش کا اظہار کیا، جہاں ہلاکتوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور ہزاروں افراد اپنے گھروں سے بھاگ رہے ہیں۔
دریں اثنا اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو جمعرات کو نیویارک پہنچیں گے اور جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔
ج ا ⁄ ص ز ( روئٹرز، اے پی، ای ایف پی)