ہائپرسونک ہتھیاروں پر امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا میں تعاون
6 اپریل 2022امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا نے منگل کے روز کہا کہ وہ ہائپرسونک ہتھیاروں اور ''الیکٹرانک جنگی صلاحیتوں'' جیسے دفاعی معاملات پر ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
امریکی صدر جو بائیڈن، برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن اور آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے آکس نامی نئے معاہدے کے تحت اس اہم فیصلے کا اعلان کیا۔ امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا نے گزشتہ برس ستمبر میں یہ نیا سہ فریقی اتحاد قائم کیا تھا۔
ان رہنماؤں کی جانب سے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تینوں ممالک، ''ہائپرسونکس، ہائپرسونکس شکن، اور الیکٹرانک جنگی صلاحیتوں پر نئے سہ فریقی تعاون کے آغاز کے ساتھ ہی، معلومات کے تبادلے کو فروغ دینے اور دفاعی اختراع پر تعاون کو مزیدگہرا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔''
خطہ بحرالکاہل میں چین کے بڑھتے ہوئے فوجی اثر و رسوخ کے بارے میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے درمیان تشویش بڑھتی جا رہی ہے اور اس پس منظر میں یہ اعلان کافی اہمیت کا حامل ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ''جیسے جیسے ہمارا کام ان امور پر اور دیگر اہم دفاعی اور سیکورٹی صلاحیتوں پر آگے بڑھتا جائے گا، ہم اپنے اتحادیوں اور دیگر قریبی شراکت داروں کو اس میں شامل کرنے کے مواقع تلاش کرتے رہیں گے۔''
ہائپرسونک میزائل کیا ہوتے ہیں؟
ہائپرسونک میزائل آواز کی رفتار سے بھی پانچ گنا زیادہ تیزی سے پرواز کر سکتے ہیں۔ وہ بیلیسٹک میزائلوں کی طرح ہی جوہری ہتھیاروں کو اپنے ہدف تک پہنچانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
بیلیسٹک میزائل اپنے ہدف تک پہنچنے کے لیے فضا میں بہت بلندی پر پرواز کرتے ہیں، تاہم اس کے برعکس ہائپرسونک ہتھیار فضا میں قدرے کم بلندی پر زیادہ تیز رفتاری سے پرواز کرتا ہے اور اس طرح بہت تیزی سے اپنے ہدف تک پہنچ جاتا ہے۔
ایک ہائپرسونک میزائل بہت زیادہ حرکت پذیر بھی ہوتا ہے، جس سے اسے ٹریک کرنا اور اس سے دفاع کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔
امریکہ، روس، چین اور شمالی کوریا جیسے ممالک ہائپر سونک میزائل کا تجربہ کر چکے ہیں۔ حال ہی میں ماسکو نے اعلان کیا تھا کہ اس نے یوکرین کے خلاف اپنی جنگ میں پہلی بار اس ہتھیار کا استعمال بھی کیا ہے۔
گزشتہ برس اکتوبر میں امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے تصدیق کی تھی کہ چین نے بھی ہائپر سونک ہتھیاروں کے نظام کا تجربہ کیا ہے۔
اس دوران فرانس، جرمنی، آسٹریلیا، بھارت اور جاپان جیسے ممالک بھی ہائپرسونک ہتھیاروں پر بہت تیزی سے کام کر رہے ہیں۔ ایران، اسرائیل اور جنوبی کوریا نے بھی اس کی ٹیکنالوجی پر اپنی بنیادی تحقیق مکمل کر لی ہے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی)