امریکہ میں طوفان، ہلاکتوں کی تعداد 300 سے تجاوز کر گئی
29 اپریل 2011الاباما کے گورنر رابرٹ بینٹلے نے جمعرات کو رات گئے اس ریاست میں مزید نو ہلاکتوں کی تصدیق کی۔ اب صرف اسی ریاست میں مرنے والوں کی تعداد دو سو چار ہو چکی ہے۔
الاباما میں توسکالوسا کے میئر والٹر میڈوکس نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس اور نیشنل گارڈ جمعرات کو دس بجے شب اور جمعہ کو آٹھ بجے شب کرفیو نافذ کریں گے۔
طوفان سے بچ جانے والوں کی تلاش سمیت امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ میڈوکس کا کہنا ہے کہ تلاش کے کام میں مدد کے لیے جمعہ سے تربیت یافتہ کتے بھی استعمال کیے جائیں گے۔
والٹر میڈوکس نے کہا، ’اس علاقے میں گزشتہ بیس گھنٹے کسی ڈراؤنے خواب کی مانند رہے ہیں۔ یہ یقینی طور پر تاریک لمحے تھے۔‘
انہوں نے بتایا کہ انفراسٹرکچر بری طرح تباہ ہو گیا ہے اور تباہی چھ سے سات میل تک پھیلی ہوئی ہے۔ میڈوکس نے کہا، ’اس تباہی کو دیکھ کر یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ کوئی کسے بچا ہو گا۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ شہر کے بعض علاقے اپنی پہچان کھو بیٹھے ہیں۔
صدر باراک اوباما نے جانی نقصان پر گہرے دُکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے متاثرہ ریاستوں کو بحالی کے کاموں میں وفاقی حکومت کےبھرپور تعاون کا یقین بھی دلایا ہے۔
دوسری جانب امریکی ماہرین ماحولیات نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کو ان طوفانوں کی وجہ قرار دینا ایک غلطی ہوگی۔ مسی سیپی اسٹیٹ یونیورسٹی میں شعبہ ماحولیات کے اسسٹنٹ پروفیسر گریڈی ڈکس کہتے ہیں، ’گزشتہ ساٹھ برس کے اعدادوشمار پر نظر ڈالی جائے تو طوفانوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ تاہم اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ حقیقی اضافہ نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اس کا تعلق ماحولیاتی پیش گوئیوں کے لیے بہتر ٹیکنالوجی کے ساتھ آبادی کے زیادہ بہتر طور پر آگاہ ہونے سے ہے۔
خیال رہے کہ ان طوفانوں کو امریکہ میں 2005ء کے سمندری طوفان کترینا کے بعد آنے والی بدترین ماحولیاتی تباہی قرار دیا جا رہا ہے۔ اس وقت اٹھارہ سو افراد ہلاک ہوئے تھے۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: عاطف بلوچ