امریکہ نے پاکستان کو تنہا چھوڑنے کی غلطی کی، گیٹس
23 جنوری 2010رابرٹ گیٹس نے اپنے حالیہ دو روزہ دورہء پاکستان کے دوران نہ صرف خطے میں امریکہ کے کردار سے متعلق ناقدین کی رائے کو دھیان سے سنا بلکہ ایسے پاکستانی رہنماؤں کو یقین دہانیاں بھی کروائیں جو امریکی سربراہی میں افغانستان میں لڑی جانے والی جنگ اور پاکستانی سرزمین پر مسلمان عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانے کی کارروائیوں کی وجہ سے امریکہ کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہیں۔
پاکستان کا مسئلہ یہ ہے کہ سن 2001 میں جب سے وہ دہشت گردی کے خلاف واشنگٹن کی جنگ میں شامل ہوا ہے، تب سے اسے اپنے ہاں سلامتی کی مسلسل خراب ہوتی ہوئی صورت حال کا سامنا ہے۔ ساتھ ہی امریکی کانگریس کے ارکان بھی اسلام آباد پر یہ اعتراض کرتے رہتے ہیں کہ وہ اپنے ہاں عسکریت پسند گروپوں پر قابو پانے کے لئے کافی اقدامات نہیں کر رہا۔ پھر پاکستانی قبائلی علاقوں میں مشتبہ عسکریت پسندوں اور ان کے ٹھکانوں پر امریکہ کے مبینہ ڈرون حملوں نے بھی جلتی پر تیل کا کام کیا اور یہ حملے وقفے وقفے سے ابھی تک جاری ہیں۔
بہت سے پاکستانیوں کو امریکہ سے شکایت یہ ہے کہ 1989 میں افغانستان سے سوویت یونین کے فوجی انخلاء کے بعد واشنگٹن نے اس پورے خطے کو مکمل طور پر نظر انداز کیا اور گیارہ ستمبر 2001 کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد جب افغانستان میں بر سر اقتدار طالبان کے خلاف فوجی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا تو یہی خطہ دوبارہ امریکی توجہ کا مرکز بن گیا۔
اس بارے میں امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے اپنے دورے میں اسلام آباد میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 90 کی دہائی کے اوائل میں وہ امریکی حکومت میں شامل تھے جب سوویت دستے افغانستان سے رخصت ہو گئے تھے اور امریکہ نے نہ صرف افغانستان کو اس کے حال پر چھوڑ دیا بلکہ پاکستان کے ساتھ تمام دفاعی رابطے بھی منقطع کر دئے۔
رابرٹ گیٹس کے بقول یہ امریکہ کی شدید نوعیت کی ایک ایسی عسکری غلطی تھی جس کا محرک سیاست اور قانون سازی کے حوالے سے واشنگٹں کے چند ایسے فیصلے بنے جو تھے تو اچھی نیت کا نتیجہ لیکن جن میں دور اندیشی کی بجائے کوتاہ نظری سے کام لیا گیا تھا۔
امریکہ جانتا ہے کہ واشنگٹن اور اسلام آباد کے مابین دہشت گردی کے خلاف جنگ میں باہمی تعاون کے باوجود دوطرفہ اعتماد ابھی بھی اتنا نہیں جتنا ہونا چاہئے تھا۔ اسی لئے اپنے دورہ پاکستان کے دوران گیٹس نے وعدہ کیا کہ امریکہ پاکستان اور پاکستان میں سیاستدانوں اور مسلح افواج کا مکمل اعتماد حاصل کرنے کے علاوہ دیرپا بنیادوں پر پارٹنرشپ کو یقینی بنانے کے لئے جتنا بھی وقت اور توانائی درکار ہو، صرف کرے گا۔
مختلف خبررساں اداروں کے مطابق یہ وہ پس منظر ہے جس کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ امریکی وزیر دفاع کا پاکستان کا حالیہ دورہ مقابلتا کامیاب رہا کیونکہ انہوں نے ماضی میں کی جانے والی امریکی غلطیوں کا کھل کر اعتراف کیا اور وعدہ کیا کہ مستقبل میں دونوں ریاستوں کے باہمی تعلقات ماضی میں نظر آنے والی مثالوں سے مختلف ہوں گے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: ندیم گِل