1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

امریکہ کی اپنے سفارتی اہلکاروں کو عراق چھوڑ دینے کی ہدایت

23 اکتوبر 2023

امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے سفارتی اہلکاروں کو فوری طور پر عراق چھوڑ دینے کا حکم دیا ہے اور امریکی شہریوں کو اس ملک کا سفر نہ کرنے کی تنبیہ کی ہے۔ اسرائیل حماس جنگ کے سبب علاقائی کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4Xt4Q
انٹونی بلنکن
امریکی محکمہ خارجہ نے امریکی شہریوں کے لیے سفری ایڈوائزری بھی جاری کی، جس میں انہیں تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ کے اس ملک میں جانے سے گریز کریںتصویر: Jacquelyn Martin/AP/dpa/picture alliance

امریکی محکمہ خارجہ نے اتوار کے روز عراق میں بغداد اور اربیل کے اپنے سفارت خانے اورقونصل خانے کے تمام غیر ضروری اہلکاروں اور ان کے اہل خانہ کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔ واشنگٹن نے خطے میں ''امریکی مفادات اور اہلکاروں کے خلاف سکیورٹی کے بڑھتے ہوئے خطرات'' کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا ہے۔

حماس کے زیر قبضہ یرغمالیوں کی رہائی ’بہت جلد،‘ قطری اہلکار

محکمہ خارجہ نے امریکی شہریوں کے لیے سفری ایڈوائزری بھی جاری کی، جس میں انہیں تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ کے اس ملک میں جانے سے گریز کریں۔

غزہ کو ہر روز ایک سو ٹرک فوری امدادی سامان کی ضرورت، اقوام متحدہ

ایڈوائزری میں کہا کیا ہے کہ ''دہشت گردی، اغوا، مسلح تصادم، شہری بدامنی کے خدشات کے ساتھ ہی عراق میں امریکی مشن کے پاس اپنے شہریوں کو مدد فراہم کرنے کی محدود صلاحیت ہے، اس لیے عراق کا سفر نہ کریں۔''

اسرائیل حماس جنگ: ویسٹ بینک میں جنین کی مسجد پر فضائی حملہ

امریکہ کے یہ بیانات ایسے وقت سامنے آئے ہیں، جب اسلامی شدت پسند تنظیم حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعے کے تناظر میں امریکی افواج کے خلاف حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

قاہرہ امن سمٹ: اقوام متحدہ کا فوری فائر بندی کا مطالبہ

ایران کے لیے بھی امریکی تنبیہ

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن دونوں نے مشرق وسطیٰ میں واشنگٹن کے مفادات کے لیے بڑھتے ہوئے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے مزید کہا کہ غزہ کے تنازع کو وسعت دے کر ایران کشیدگی سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر سکتا ہے۔

اسرائیل نے پہلے ہی ایرانی حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ کے عسکریت پسندوں کے خلاف لبنان کے ساتھ اپنی سرحد پر حملے شروع کر رکھے ہیں، جبکہ تہران حماس اور اسلامی جہاد کا کلیدی اتحادی ہے۔

Pro-Palästina-Protest im Irak
امریکہ نے ایران کو متنبہ کرتے ہورئے کہا ہے کہ وہ اپنے لوگوں کا مؤثر طریقے سے دفاع کرے گا اور اگر ضرورت پڑی تو وہ فیصلہ کن جوابی کارروائی بھی کرے گاتصویر: Ameer Al-Mohammedawi/dpa/picture alliance

گزشتہ ہفتے یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے خطے میں تعینات ایک امریکی جنگی جہاز پر ایک درجن سے زیادہ ڈرون اور چار کروز میزائل داغے تھے، تاہم امریکہ نے ان سب کو ناکام بنادیا تھا۔

بلنکن نے اتوار کے روز کہا کہ انہیں توقع ہے کہ خطے میں، ''ہماری افواج اور ہمارے اہلکاروں کے خلاف ایرانی پراکسیوں کی طرف سے کشیدگی میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔''  انہوں نے مزید کہا، ''ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں کہ ہم اپنے لوگوں کا مؤثر طریقے سے دفاع کر سکیں اور اگر ہمیں ضرورت پڑی تو ہم فیصلہ کن جواب دیں گے۔''

تازہ ترین کشیدگی کی وجہ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کا دہشت گردانہ حملہ ہے، جس کی وجہ سے اسرائیل میں تقریباً 1,400 افراد ہلاک ہوئے اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔

اس کے جواب میں اسرائیلی فوج نے غزہ پر تباہ کن فضائی حملے شروع کیے، جس میں اب تک فلسطینی حکام کے مطابق چار ہزار 700 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور تقریباً دس ہزار زخمی ہوئے ہیں۔

اس کشیدگی نتیجے میں اسرائیل کے سب سے مضبوط اتحادی امریکہ نے فوری طور پر خطے میں دو طیارہ بردار بحری جہاز اور امدادی بحری جہاز سمیت فوری طور پر بھاری بحری طاقت روانہ کی ہے۔

پینٹاگون نے خطے میں تقریباً 2000 میرینز بھی تعینات کیے ہیں اور جلد ہی تھرمل اور ہائی ایلٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹم بٹالین بھی بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

غزہ کی جنگ کے سعودی اسرائیلی روابط پر اثرات