امریکی امداد کے انجماد سے روابط متاثر ہوں گے، پاکستان
13 دسمبر 2011امریکی کانگریس کے ایک پینل کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے 70 کروڑ ڈالر کی امداد اس وقت تک بحال نہ کی جائے جب تک وہ خطے میں دیسی ساختہ بموں کے عدم پھیلاؤ کی کوششوں میں مکمل تعاون کی یقین دہانی نہ کرا دے۔ امریکی امداد منجمد کیے جانے کا یہ فیصلہ اس دفاعی بل کا حصہ ہے جو رواں ہفتے منظور کیے جانے کی توقع ہے۔
پاکستان میں انٹیلی جنس بیورو کے سابق سربراہ اور معروف تجزیہ نگار مسعود شریف کا کہنا ہے کہ امریکی ایوان بالا اور ایوان نمائندگان کے ارکان پر مشتمل اس پینل کا یہ اقدام دونوں ملکوں کے تعلقات میں بد اعتمادی بڑھانے کا سبب بنے گا۔ انہوں نے کہا، ’’یہ الزامات کا ایک ایسا سلسلہ ہے، جو صرف پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہے۔
دیسی ساختہ بموں سے وہاں کتنی ہلاکتیں ہوئی ہیں؟ اس کے مقابلے میں پاکستان آرمی کے 24 جوان انہوں (نیٹو) نے خود ہماری پوسٹ پر مارے۔ اتنی تو ان کی دیسی ساختہ بموں سے ہلاکتیں کئی مہینوں میں بھی نہیں ہوئی ہوں گی۔ یہ کوئی ایسی بات نہیں جب آپ جنگ لڑ رہے ہیں تو آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس سے ہلاکتیں بھی ہوتی ہیں۔ اس جنگ میں پاکستانی فوج کی جو ہلاکتیں ہوئی ہیں اس میں لیفٹیننٹ جنرل سے لے کر سپاہی تک شہید ہوئے ہیں۔‘‘
مسعود شریف نے کہا کہ خود پاکستانی فوج کو بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دیسی ساختہ بموں سے خاصا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ لہٰذا ایسے میں ان بموں کی تیاری میں استعمال ہونے والے مواد کی اسمگلنگ کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے۔
حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ ن کے رہنما اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے رکن ایاز امیر کا کہنا ہے کہ بظاہر سات سو ملین ڈالر کی رقم اتنی زیادہ نہیں لیکن سفارتی تعلقات میں اس کی بندش علامتی طور پر دونوں ممالک کے لیے اچھے اثرات کی حامل نہیں۔ انہوں نے کہا، ’’اس اقدام سے پاکستان میں اس سوچ کو تقویت ملے گی، خاص طور پر جو پاکستان کی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ ہے، کہ امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات خراب ہو رہے ہیں۔ میرا نہیں خیال کہ یو ایس کانگریس ایسا کر کے دانشمندی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ ایک طرف وہ کہتے ہیں کہ پاکستان کی ضرورت بھی ہے، افغانستان کے مسئلے کا آخر کار جو حل ہو یا امریکی موجودگی کا خاطر خواہ نتیجہ نکلے، جس میں پاکستان کا کلیدی کردار ہے۔ لیکن ساتھ ساتھ وہ جو کچھ کر رہے ہیں، اس سے مزید بگاڑ بھی پیدا ہو گا۔‘‘
امریکہ 2001ء سے لے کر اب تک سکیورٹی اور اقتصادی امداد کی مد میں 20 ارب ڈالر پاکستان کو دے چکا ہے۔ تاہم پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جو نقصان پہنچا ہے، وہ اس امداد کی مالیت سے کہیں زیادہ ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس سال مئی میں اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں امریکی فوجی کارروائی کے نتیجے میں ہلاکت اور پھر 26 نومبر کو نیٹو ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ سے 24 پاکستانیوں کی ہلاکت نے پاک امریکہ تعلقات پر جو اثرات مرتب کیے ہیں، وہ اتنی آسانی سے زائل ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: مقبول ملک