امریکی خفیہ ایجنسی کے سربراہ جنوبی ایشیا کے دورے پر
19 مارچ 2009اسی ضمن میں انہوں نے بھارت کے متعدد اعلی اہلکاروں سے ملاقات کی اور پاکستان روانہ ہوگئے۔ بعد میں وہ افغانستان بھی جائیں گے۔
سی آئی اے کے سربراہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد لیون پینیٹا کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔ انہوں نے یہاں وزیر داخلہ پی چدمبرم، قومی سلامتی مشیر ایم کے نارائنن، خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ انالسس ونگ یعنی را کے سربراہ کے سی ورما اور انٹلی جنس بیورو کے ڈائریکٹر راجیو ماتھر سے ملاقات کی۔ تاہم انہوں نے اس سلسلے میں میڈیا سے گفتگو کرنے سے انکار کردیا۔
امریکی سفارت خانہ نے بھی بات چیت کی کوئی تفصیل نہیں بتائی۔ البتہ وزارت داخلہ کے ایک افسر نے کہا کہ پینیٹا نے بھارتی حکام کے ساتھ جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کی صورت حال، پاکستان کے موجودہ حالات، بنگلہ دیش میں نیم فوجی دستے بنگلہ دیش رائفلز کی بغاوت اور افغانستان کی صورت حال پر تفصیلی بات چیت کی۔ فریقین نے ممبئی پر پچھلے سال ہوئے دہشت گردانہ حملے کے دوران بھارت اور امریکہ کے درمیان قریبی تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا اور دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں باہمی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے لئے نئے طریقوں پر بھی غور کیا۔
پینیٹا ممبئی حملوں کے بعد بھارت آنے والے امریکہ کے تیسرے بڑے افسر ہیں۔ اس سے قبل گذشتہ دسمبر میں نیشنل انٹلی جنس کے سربراہ جان میک کونیل اور تین مارچ کو وفاقی تفتیشی ایجنسی ایف بی آئی کے ڈائریکٹر رابرٹ میولر نئی دہلی کا دورہ کرچکے ہیں۔ بھارتی خارجہ سکریٹری شیو شنکر مینن نے سی آئی کے سربراہ کے اس دورے کو دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تعاون کی کڑی قرار دیتے ہوئے کہاکہ پچھلے کئی برسوں بلکہ دہائیوں میں یہ پہلا موقع ہے جب بڑی طاقتیں نہ صرف ایک دوسرے سے بات چیت کررہی ہیں بلکہ ایک دوسرے کے ساتھ روابط کو مستحکم کررہی ہیں۔ پوری دنیا کو پہلی بار یہ احساس ہوا ہے کہ حالات کتنے خطرناک ہیں، خواہ دہشت گردی کا معاملہ ہو یا اقتصادی بحران کااور دنیا کی بڑی طاقتیں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر ایسے مسائل کو حل کرسکتی ہیں۔
وزارت داخلہ کے ذرائع نے بتایا کہ سی آئی اے کے سربراہ اور بھارتی حکام کے درمیان بات چیت جنوبی ایشیا میں سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورت حال اور اس کے مدنظر باہمی تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر مرکوز رہی۔ انہوں نے کہا کہ لیون پنیٹیا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھارت کے ساتھ تعاون میں اضافہ کرنے پر زور دیا۔ اس حوالے سے جب بھارتی خارجہ سیکریٹری مینن سے پوچھا گیا کہ سی آئی اے دہشت گردی سے نمٹنے کے معاملے میں بھارت کی کس طرح مدد کرسکتا ہے تو انہوں نے کہاکہ پاکستان سے جاری دہشت گردی ایک ایسا مسئلہ ہے جو ہمیں خود حل کرنا ہے۔ اور ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ دہشت گرد عناصر کا پوری طرح خاتمہ ہوسکے۔
دریں اثنا اوباما انتظامیہ نے بھارت کے ساتھ دو اعشاریہ ایک بلین ڈالر کے آٹھ پی 81 بحری گشتی طیارو ں کے فروخت کے معاہدے کومنظوری دے دی۔ یہ بھارت کے ساتھ امریکہ کا اب تک کا سب سے بڑا دفاعی سودا ہے۔ اس معاہدے کے تحت بھارت کو پہلا پی 81 طیارہ 2013 تک مل جائے گا اور اس بیڑے کے بقیہ طیارے اس کے بعد اگلے دو برس میں مل جائیں گے۔