سفارت خانے کی یروشلم منتقلی، ٹرمپ نے عباس کو آگاہ کر دیا
5 دسمبر 2017فسلطینی صدر محمود عباس کے ترجمان کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ٹرمپ سفارت خانے کی منتقلی کب تک چاہتے ہیں۔ محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو ردینہ کے مطابق، ’’صدر محمود عباس کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ایک ٹیلی فون کال موصول ہوئی جس میں انہوں نے صدر عباس کو مطلع کیا کہ وہ تل ابیب میں موجود امریکی سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
صدر عباس کے ترجمان کے مطابق، ’’صدر محمود عباس نے امریکی صدر کو متنبہ کیا کہ ایسا کوئی فیصلہ خطرناک ہو گا اور اس کے امن عمل، علاقائی امن و سلامتی اور دنیا پر خطرناک اثرات مرتب ہوں گے۔‘‘
یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے خطرناک نتائج ہوں گے، مصر
دوسری طرف مصر نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اپنے منصوبے پر عملدرآمد کرتے ہیں تو اس کے خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں۔ مصری وزارت خارجہ کی طرف سے آج منگل پانچ دسمبر کو کہا گیا ہے کہ ملکی وزیر خارجہ سامح شکری نے اس معاملے پر اپنے فرانسیسی ہم منصب سے بھی بات کی ہے۔ اس بیان کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس فیصلے کو روک کر اس پر نظر ثانی کرے۔
امریکا یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہ کرے، جرمن وزیر خارجہ
جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریل نے بھی یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے حوالے سے امریکا کو خبردار کیا ہے۔ آج برلن میں گابریل نے کہا کہ یروشلم کے مسئلے کا حل اطراف کے مابین براہ راست بات چیت کے ذریعے تلاش کرنا چاہیے۔ ان کے بقول اس کے علاوہ کوئی بھی قدم اس تنازعے میں شدت کا باعث اور تمام فریقوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی زیگمار گابریل نے امریکا کے حوالے سے نئی جرمن پالیسی اپنانے کی بھی بات کی۔