امریکی شہری شہزاد نے الزامات قبول کر لئے
22 جون 2010پاکستانی نژاد امریکی شہری فیصل شہزاد پرکل دس الزامات عائد کئے گئے تھے۔ ان میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال کی کوشش اور اقدام قتل جیسے الزامات بھی شامل تھے۔ شہزاد کے اقرار جرم کے بعد اب اس کے خلاف مقدمہ نہیں چلایا جائے گاجبکہ اسے پانچ اکتوبر کو باضابطہ طور پرسزا سنائی جائے گی۔
یکم مئی کو ٹائمزسکوائر پر کار بم حملے کی ناکام کوشش کے دو دن بعد ہی شہزاد کو ایک ڈرامائی صورتحال میں جان ایف کینیڈی ائیر پورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ حکام کے مطابق وہ دبئی فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔
مین ہٹن کی ایک عدالت کی جج مریم گولڈمین نے فیصل شہزاد سے کئی سوالات کئے تاکہ اسے اس کے حقوق کے بارے میں تفصیل کے ساتھ مطلع کیا جا سکے۔ انہوں نے فیصل کو بتایا کہ اس کے اقرار جرم کے بعد اسے عمر قید کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔ جب شہزاد سے یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ تمام الزامات تسلیم کرتا ہے، تو اس نے نہ صرف اقرار کیا بلکہ کہا کہ اگر امریکی افواج عراق اور افغانستان سے واپس اپنے ملک نہیں جاتیں اور اسلامی ممالک پر ڈورن حملے بند نہیں ہوتے، تو’’مستقبل میں بھی امریکہ پر حملے ہوتے رہیں گے‘‘۔ شہزاد نے مزید کہا:’’میں سو سے بھی زیادہ مرتبہ اپنے اوپر عائد الزامات قبول کرنا چاہتا ہوں۔‘‘
لوگوں سے بھرے عدالتی کمرے میں شہزاد نے مزید کہا:’’سب کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ میں کہاں سے آیا ہوں، میں خود کو ایک مسلمان فوجی سمجھتا ہوں۔‘‘ شہزاد نے عدالت کو بتایا کہ ٹائمز سکوائر پر بم دھماکے کے لئے اس نے دانستہ طور پر ہفتہ کا دن منتخب کیا تھا کیونکہ چھٹی کے دن وہاں لوگوں کا رش زیادہ ہوتا ہے اور یہ کہ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ہلاک یا زخمی کرنا چاہتا تھا۔
شہزاد نے عدالت میں کہا کہ اگرچہ اس نے حملے کے لئے مالی مدد حاصل کی تھی تاہم طالبان باغیوں نے اسے نہیں بتایا کہ حملہ کہاں اور کیسے کرنا ہے۔’’میں نے رقم حاصل کی، میں نے منصونہ بندی کی اور بم تیار کیا اور اسے لے کر ٹائمز سکوائر چلا گیا۔‘‘ امریکی شہری شہزاد نے کہا کہ سب کچھ اس نے اکیلے ہی کیا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: گوہر نذیر گیلانی