امریکی شہری ڈے ہیون کا جوڈیشل ریمانڈ
27 فروری 2011قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے ایرون مارک ڈے ہیون کو جمعہ کو پشاور سے حراست میں لیا تھا۔ اس پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ویزے کی معیاد ختم ہونے کے باوجود غیر قانونی طور پر پاکستان میں قیام پذیر تھا۔
ہفتے کو ڈے ہیون نے عدالتی کارروائی کے دوران جج قدرت اللہ کو بتایا کہ اس کا امریکی حکومت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ اپنے نجی بزنس کے لیے پاکستان آیا تھا۔ دوسری طرف پاکستانی خفیہ ایجنسی کے ایک اعلیٰ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا ہے کہ ڈے ہیون امریکہ کی ایک نجی سکیورٹی فرم 'کیٹالسٹ' سے وابستہ ہے۔ اہلکار کے مطابق ڈے ہیون اس نجی سکیورٹی ادارے کا علاقائی سربراہ ہے،’پاکستان میں خفیہ اداروں سے وابستہ ہر شخص جانتا ہے کہ ڈے ہیون کس کے لیے کام کر رہا تھا۔ اس میں کوئی شک کی بات نہیں ہے۔‘
خیال رہے کہ امریکی اور پاکستانی حکام کا مؤقف ہے کہ سکیورٹی کا متنازعہ نجی ادارہ بلیک واٹرز اب پاکستان میں کام نہیں کر رہا ہے تاہم کچھ پاکستانی خفیہ اہلکاروں کا اصرار ہے کہ بلیک واٹرز اب ایک نئے نام ‘کیٹالسٹ سروسز‘ کے تحت پاکستان میں اپنی کارروائیاں سر انجام دے رہا ہے۔
دریں اثناء پاکستان میں امریکی سفارتخانے نے تصدیق کی ہے کہ انہیں علم ہے کہ ایک امریکی باشندہ پاکستان میں گرفتار کیا گیا ہے تاہم سفارتخانے کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ابھی اس امریکی باشندے سے رابطے کی کوشش میں ہیں۔ اسلام آباد میں واقع امریکی سفارتخانے نے اس حوالے سے مزید معلومات فراہم نہیں کی ہیں۔
امریکی باشندے ڈے ہیون کی گرفتاری ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب پہلے ہی ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ امریکہ اور پاکستانی حکومتوں کے مابین تناؤ کا باعث بنا ہوا ہے۔ کئی سیاسی تجزیہ نگاروں کے خیال میں ڈے ہیون کی گرفتاری سے معلوم ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین سفارتی سطح پر خلیج مزید بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: افسر اعوان