1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستامریکہ

امریکی صدارتی الیکشن میں ووٹنگ جاری

5 نومبر 2024

امریکہ میں پانچ نومبر کے صدارتی الیکشن میں عوامی رائے دہی جاری ہے۔ کئی ریاستوں میں ووٹنگ کا آغاز عالمی وقت کے مطابق منگل کی دوپہر ہو گیا تھا جبکہ کئی ریاستوں میں یہ رائے دہی عالمی وقت کے مطابق منگل کی شام شروع ہوئی۔

https://p.dw.com/p/4meTU
ووٹنگ کا آغاز امریکہ کی مشرقی اور وسطی ریاستوں سے ہوا
ووٹنگ کا آغاز امریکہ کی مشرقی اور وسطی ریاستوں سے ہواتصویر: Jeff Kowalsky/AFP

امریکہ میں اگلے ملکی صدر اور ایوان نمائندگان کے ارکان کے چناؤ کے لیے آج پانچ نومبر بروز منگل ووٹنگ کا عمل جاری ہے۔ اس ووٹنگ کا آغاز امریکہ کی مشرقی اور وسطی ریاستوں سے ہوا۔  دسیوں ملین امریکی پہلے ہی ان انتخابات کے لیے اپنا حق رائے دہی استعمال کر چکے ہیں۔

ان ابتدائی ووٹروں نے جارجیا، شمالی کیرولائنا اور 'میدان جنگ کہلانے والی‘ دیگر ریاستوں سے ریکارڈ تعداد میں ووٹنگ میں حصہ لیا اور ان کے ووٹ ان انتخابات کے فاتح کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ جارجیا، جہاں گزشتہ دو صدارتی انتخابات میں طاقت کا توازنریپبلکن اور ڈیموکریٹک امیدواروں کے مابین تبدیل ہوتا آیا ہے، اس مرتبہ وہاں چار  ملین سے زیادہ ووٹروں نے قبل از وقت ووٹنگ میں حصہ لیا، جو ابتدائی ووٹروں کی اتنی بڑی تعداد تھی کہ اس ریاست کے سیکرٹری  کے دفتر کے ایک اعلیٰ اہلکار کو یہ کہنا پڑا کہ الیکشن کے اصل دن تو یہ جگہ ایک ''گھوسٹ ٹاؤن‘‘ جیسی دکھائی دے سکتی ہے۔

 بعض امریکی ریاستوں میں ووٹروں کی بڑی تعداد پولنگ ڈے سے قبل ہی اپنا حق رائے دہی استعمال کر چکی ہے
بعض امریکی ریاستوں میں ووٹروں کی بڑی تعداد پولنگ ڈے سے قبل ہی اپنا حق رائے دہی استعمال کر چکی ہےتصویر: Robert F. Bukaty/AP

ملک بھر میں پیشگی ووٹنگ سے متعلق باخبر رہنے والے امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے  مطابق تقریباً 82 ملین بیلٹ انتخابات کے دن سے پہلے ہی ڈالے جا چکے تھے۔ یہ  چار سال قبل ہونے والے صدارتی انتخابات میں ووٹوں کی کل تعداد کے نصف سے کچھ زیادہ بنتی ہے۔

 یہ رجحان جزوی طور پر ریپبلکن ووٹروں کی طرف سے دیکھنے میں آیا ہے، جن پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ریپبلکن نیشنل کمیٹی کی جانب سے ابتدائی ووٹنگ میں حصہ لینے پر زور دیا گیا تھا۔ گزشتہ انتخابات میں ڈیموکریٹس نے ابتدائی ووٹنگ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا تاہم اس مرتبہ ریپبلکنز نے اپنےحریفوں کے مقابلے میں زیادہ شرح میں ابتدائی ووٹنگ میں حصہ لیا۔

منگل کی صبح ووٹرز جوش و خروش کے ساتھ پولنگ کے لیے آ تے رہے، یہاں تک کہ ہیوسٹن میں بارش کے دوران بھی لوگ  چھتریاں لے کر ووٹ ڈالنے کے لیے قطاروں میں کھڑے رہے۔ ریاست کینٹکی میں سیکرٹری آف اسٹیٹ مائیکل ایڈمز نے کہا کہ ان کے دفتر کو ووٹنگ کے کچھ مقامات پر ای پول بک حاصل کرنے اور چلانے میں تاخیر سے آگاہ کیا گیا، لیکن ان کے بقول یہ مسائل جلد حل  کر لیے جانے  کی امید تھی۔

امریکہ میں میدان جنگ کہلانے والی ریاستوں میں سے ایک جارجیا میں ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے قطار میں کھڑے ہیں
امریکہ میں میدان جنگ کہلانے والی ریاستوں میں سے ایک جارجیا میں ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے قطار میں کھڑے ہیںتصویر: Yasuyoshi Chiba/AFP

نتائج کی توقع کب تک کی جائے؟

ماضی کے کچھ امریکی صدارتی انتخابات میں پولنگ والی شام  ہی  یا اگلی صبح میڈیا کے ذریعے نتائج کے تخمینے دیکھے گئے تھے۔

لیکن اس مرتبہ دونوں امیدواروں کے مابین سخت مقابلے کو دیکھتے ہوئے میڈیا اداروں کو 'سیاسی میدان جنگ‘ کہلانے والی ریاستوں میں فاتح کا اعلان کرنے کے لیے زیادہ انتظار کرنا پڑ سکتا ہے اور حتمی سرکاری نتائج کے اعلان میں بھی مزید وقت لگ سکتا ہے۔

امریکی انتخابی قوانین کے مطابق ریاستوں میں کسی بھی قسم کے انتخابی اعتراض کو گیارہ دسمبر تک حل کرنا ضروری ہے۔ سترہ دسمبر کو الیکٹورل کالج کے ارکان اپنے ریاستی دارالحکومتوں میں صدر اور نائب صدر کے لیے باضابطہ طور پر ووٹ ڈالنے کے لیے اکٹھا ہوں گے۔

امریکی کانگریس کی جانب سے انتخابی ووٹوں کی گنتی اور باضابطہ طور پر انتخابات کے فاتح کی تصدیق کے لیے چھ جنوری 2025 کو واشنگٹن میں اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ نئے صدر کی تقریب حلف برداری بیس جنوری کو واشنگٹن میں منعقد ہو گی۔

ش ر ⁄  م م (اے پی، اے ایف پی)

کملا ہیرس یا ٹرمپ: دنیا کی معیشت کے لیے بہتر کون؟