امریکی صدر اوباما نے نوبل امن انعام وصول کر لیا
10 دسمبر 2009صدر اوباما کو اس برس کا نوبل انعام برائے امن دینے کے فیصلے کا اعلان اسی برس 9 اکتوبر کو کیا گیا تھا۔ ناروے کی کمیٹی برائے نوبل انعام نے اپنے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی صدر کو یہ انعام ان کے بین الاقوامی امن اور دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کے عزم اور دنیاکی مختلف قوموں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کے کوششوں کے صلے میں دئے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس فیصلے پر دنیا کے بعض حلقوں کی طرف سے تنقید بھی سامنے آئی کیونکہ امریکہ اس وقت دو ملکوں میں بیک وقت جنگ لڑ رہا رہا ہے۔ اس تنقید میں اس وقت مزید شدت آگئی جب امریکی صدر نے گزشتہ ہفتے اپنی نئی افغان پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے 30 ہزار مزید امریکی فوجی افغانستان بھیجنے کا اعلان کیا۔
تاہم آج نوبل انعام حاصل کرنے کے لئے ناروے پہنچنے پر امریکی صدر نے اس تنقید کے حوالے سے بات کرتےامید کا اظہار کیا کہ جب وہ دنیا میں قیام امن کے لئے اپنے مقاصد میں کامیاب ہوجائیں گے تو یہ تنقید خود بخود ختم ہوجائے گی۔ جن میں دنیا بھر میں ایٹمی ہتھیاروں میں کمی بھی شامل ہے۔
نوبل انعام برائے امن حاصل کرتے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما نے نوبل کمیٹی سمیت امریکی باشندوں اور دنیا بھر کے دیگر ممالک کے شہریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:’’میں یہ اعزاز انتہائی مسرت اور شکریے کے ساتھ حاصل کررہا ہوں۔ موجودہ دور کی دشواریوں اور دنیا بھر میں پائی جانے والی مشکلات اور ظلم وستم کے آگے ہمیں خود کو اپنی قسمت کے فیصلے پر نہیں چھوڑ دینا چاہیے۔ ہمارے اعمال پر بہت کچھ منحصر ہے۔ ان کی مدد سے ہم تاریخ کا دھارا انصاف کی طرف موڑ سکتے ہیں۔‘‘
اس موقع پر صدر اوباما نے مزید کہا کہ اس انعام کے ان سے بھی زیادہ حقدار لوگ موجود ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ جو عزت انہیں دی گئی ہے اس سے دنیا میں امن کے قیام کے لئے ان کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔
صدر باراک اوباما تیسرے امریکی صدر ہیں جنہیں مدت صدارت کے دوران یہ انعام دیا گیا ہے ۔ ان سے قبل تھیوڈور روزویلٹ کو سن 1906 ء میں جبکہ ووڈرو وِلسن کو 1919ء میں اس انعام سے نوازا گیا، جبکہ سابق امریکی صدر جمی کارٹر کو سال 2002 میں امن کا عالمی انعام دیا گیا۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : کشور مصطفیٰ