امریکی صدر اور اسرائیلی وزیر اعظم کی ملاقات
19 مئی 2009امریکی دارالحکومت میں امریکی صدرباراک اوباما نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات میں اِس امر پر زور دیا کہ امن مذاکرات میں مثبت پیش رفت کے لئے ایک علیحدہ فلسطینی ریاست کی تشکیل اور نئی یہودی بستیوں کی تعمیر روکنا اہم ہے۔ امریکی صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم پر واضح کرتے ہوئے کہا کہ اُنہیں یقین ہے کہ یہ صرف فلسطینیوں کے مفاد میں نہیں بلکہ اسرائیلیوں کے حق میں بھی ہے۔امریکہ اور عالمی برادری اِس مسئلے کا حل دو ریاستوں کے اندردیکھتی ہے تا کہ اسرائیلی اور فلسطینی دو علیحدہ علیحدہ ریاستوں میں امن و سلامتی کے ساتھ رہ سکیں۔
دونوں لیڈروں کی پہلی ملاقات میں امن مذاکرات کے دوبارہ شروع کرنے کے علاوہ ایران کے جوہری پروگرام پربھی توجہ مرکوز کی گئی۔ اوباما نے بات چیت کے معطل عمل کے تناظر میں بینجمن نیتن یاہو پر واضح کیا کہ وہ امن کوششوں کا احیاء چاہتے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم جو فلسطینی حکام کے ساتھ مذاکرات میں سخت مؤقف کے حامی ہیں، انہوں نے فلسطینیوں کے ساتھ فوراً بات چیت شروع کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اِس عمل میں دوسری عرب ریاستوں کو بھی شریک کرنا چاہتے ہیں۔ نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ وہ فلسطین پر حکمرانی کی خواہش نہیں رکھتے بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ امن کے ساتھ رہتے ہوئے فلسطینی اپنے علاقے کو خود کنٹرول کریں۔ اِس ملاقات میں یہ امر بھی اہم ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے دو ریاستی نظریے کی کھُل کر حمایت نہیں کی ہے۔
اِس ملاقات میں امریکی صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم پر یہ بھی واضح کیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اسرائیل کچھ مشکل اقدامات کرے کیونکہ روڈ میپ اور اناپولس کانفرنس میں یہ واضح ہے اور نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کے معاملے کو حل کرنا ضروری ہے۔ اِن کی تعمیر کو روکنا امن کوششوں کو آگے بڑھانے کے لئے ضروری ہے۔
امریکی صدر نے ملاقات میں امکاناً نئی بستیوں کی تعمیر کو روکنے کا حوالہ اُن رپورٹس کے پس منظر میں دیا ہو گا جن کے مطابق اسرائیلی حکومت تیرہ برسوں بعد دوبارہ نئی یہودی بستیوں کی تعمیر شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق اِس سلسلے میں تعمیری کمپنیوں کی جانب سے ٹنڈر بھی طلب کر لئے گئے ہیں۔ فلسطینی شدت سے نئی بستیوں کی تعمیر کی مخالفت کر رہے ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے بھی کہا ہے کہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم سے دو ریاستی حل پر واضح مؤقف کے متمنی ہیں۔
محمود عباس اِس ماہ کی اٹھائیس اور مصری صدر حسنی مبارک چھبیس مئی کو امریکی صدر سے ملاقات کریں گے۔