امریکی صدر باراک اوباما کا قاہرہ یونیورسٹی میں خطاب
4 جون 2009آج قاہرہ یونیورسٹی میں اپنے خطاب کے دوران باراک اوباما نے مغربی ممالک اور اسلامی دنیا کے مابین قریبی تعلقات کو نئے سرے سے استوار کرنے کے لئے کئی پہلوؤں پر زور دیا۔
باراک اوباما نے کہا کہ وہ قاہرہ میں مسلم دنیا اور امریکہ کے مابین، باہمی احترام اور باہمی مفادات پر مبنی ایک نئی شروعات کا پیغام لے کر آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اسلام کے مابین کوئی مقابلہ نہیں ہے اور امریکہ میں بھی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد رہتی ہے۔ باراک اوباما نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ ان کی محض ایک تقریر سے امریکہ اور مسلم دنیا کے باہمی تعلقات، راتوں رات بہتر نہیں ہوں گے۔
’’ہم اس امر کے قائل ہیں کہ آگے بڑھنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم وہ باتیں بھی ایک دوسرے سے کہیں جو ہم اپنے دلوں میں لئے ہوئے ہیں، وہ باتیں جو ہم صرف بند دروازوں کے پیچھے کرتے ہیں۔‘‘
اوباما نے کہا کہ ایک دوسرے کی بات سننے، ایک دوسرے سے سیکھنے اور سچ بولنےکی اشد ضرورت ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ مسلمانوں کی مقدس کتاب میں لکھا ہے کہ خدا کے وجود سے آگاہ رہو اور ہمیشہ سچ بولو۔
اوباما نے کہا کہ تاریخی حوالے سے اسلام نے ہمیشہ ہی الفاظ کے ساتھ ساتھ اعمال کے ذریعے بھی مذہبی برداشت کی ترویج اور نسلی تفریق کےخاتمے کا عملی مظاہرہ کیا ہے۔ امریکی صدر نے امریکہ اور مسلم دنیا کے مابین نئے سرے سے قریبی تعلقات استوار کرنے کا عہد کیا۔ باراک اوباما نےکہا کہ جنگجوؤں کا ایک چھوٹا سا گروہ اور انتہا پسند مسلمان اپنے جن نظریات کی تشہیر کررہے ہیں وہ اسلام کے بنیادی تصور کے نام پر پھیلائی جانے والی غلط سوچ ہے۔ اوباما نے اپنے خطاب میں قرانی حوالہ دیتے ہوئے اسلام کی اصل تعلیمات کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی اس مقدس کتاب میں کہا گیا ہے کہ جس نے ایک انسان کو قتل کیا گویا اس نے پوری انسانیت کا خون کیا۔
اسرائیل فلسطین تنازعے کے حل کے لئے باراک اوباما نے دو ریاستی حل پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کے مابین مضبوط روابط مسلمہ حقیقت ہیں اور یہ رشتہ اٹوٹ ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ فلسطینی عوام کی خواہشات کا بھی احترام کرتے ہیں اور مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے لئے دو ریاستی حل بہترین مشترکہ راستہ ہو سکتا ہے۔ اوباما نے کہا کہ حماس کو بھی اسرائیل کے وجود کو تسلیم کرنا چاہئے اور اسی طرح اسرائیل کو بھی فلسطینی علاقوں میں نئی آباد کاری کو روکتے ہوئے دو ریاستی حل کی طرف پیش قدمی کرنا چاہئے۔
ایران کے مبینہ جوہری ہتھیاروں پر بات کرتے ہوئے باراک اوباما نے کہا کہ انہوں نے ایرانی حکام اور عوام پر واضح کیا ہے کہ وہ ان کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ اوباما نے کہا کہ مشرق وسطی میں جوہری ہتھیاروں کی دوڑ نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کے لئے بھی خطرہ بن سکتی ہے۔ اوباما نے ایران کے پر اُمن جوہری پروگرام کو جائز قرار دیا لیکن کہا کہ اس حوالے سے ایرانی رویہ بین الاقوامی معیارات سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔
باراک اوباما نے جمہوریت، حقوق نسواں اور تجارت سمیت دیگر کئی اہم امور پر بھی امریکہ کے اسلامی دنیا کے ساتھ قریبی تعلقات پر زور دیا۔ باراک اوباما کا یہ خطاب کئی ٹیلی وژن چینلوں کے علاوہ ٹویٹر ، مائی سپیس اور فیس بک جیسی ویب سائیٹوں پر بھی براہ راست نشر کیا گیا۔
رپورٹ : عاطف بلوچ
ادارت : مقبول ملک