1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ’یوٹرن‘، بھارت سرکار حیران

23 جولائی 2019

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کشمیر کے حوالے سے بیان نے نئی دہلی حکومت کو حیران کر دیا ہے۔ مبصرین کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کے انکار کے باوجود ٹرمپ کا یہ بیان مسئلہ کشمیر پر پاکستانی ’موقف کی فتح‘ ہے۔

https://p.dw.com/p/3Mbuj
USA Trump und Modi im Weißen Haus
تصویر: Reuters/K. Lamarque

پیر کے روز پاکستانی وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات میں امریکی صدر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ان سے ثالث کا کردار ادا کرنے کا کہا تھا۔ بھارتی وزارت خارجہ نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔ ان کے مطابق ایسی کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔ تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق اس بیان نے بھارت سرکار کو حیران کر دیا ہے۔

بین الاقوامی تعلقات کی ماہر ڈاکٹر ہما بقائی نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا، ''امریکی صدر کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیش کش غیر متوقع تھی مگر ڈونلڈ ٹرمپ اسی انداز کے لیے مشہور ہیں۔ ماضی میں امریکی عہدیدار مسئلہ کشمیر پر لب کشائی سے گریز کرتے تھے کیونکہ بھارت کی ناراضی کا خدشہ رہتا تھا لیکن ڈونلڈ ٹرمپ غیر روایتی صدر ہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''اکتوبر میں ریاست ممبئی کے انتخابات ہیں لہذا نریندر مودی کی کشمیر پر پیش قدمی کا امکان نہیں لیکن مستقبل قریب میں نہ صرف امریکا بلکہ اس حوالے سے چین کا کردار بھی اہم ہو گا۔‘‘

ملاقات کے بعد پاکستانی سفارت خانے میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاک امریکا تعلقات میں جو سرد مہری آئی تھی، اس میں کمی ہوئی ہے اور اب دروازے کھل چکے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے امریکا کی ثالثی کی پیش کش کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ پاکستان کا مؤقف واضح ہےکہ مسئلہ کشمیر کو حل ہونا چاہیے، اسے مذاکرات کے ذریعے حل کرنا ہو گا، دو ایٹمی قوتیں تصادم کا خطرہ مول نہیں لے سکتیں۔

معروف تجزیہ کار امتیاز گل کہتے ہیں کہ ''پاکستان کی بڑی کامیابی ہے کہ امریکی صدر نے کشمیر پر بھارت کی بجائے پاکستانی موقف کو تسلیم کیا ہے۔ امریکی صدر ابتدا میں پاکستان مخالف بیانات دیتے تھے لیکن پھر انہوں نے اچانک یو ٹرن لیا اور خود ہی خط لکھ کر وزیر اعظم عمران خان کو دورے کی دعوت دے دی۔ عمران خان کو جس انداز میں وائٹ ہاؤس بلایا گیا اور ڈونلڈ ٹرمپ نے برملا افغانستان کے غیر فوجی حل کے لیے پاکستان کے کردار کو تسلیم کیا، اس کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ صدر ٹرمپ آئندہ انتخابات میں اس کریڈٹ کے ساتھ جانا چاہتے ہیں کہ انہوں نے مسئلہ افغانستان پرامن طریقے سے حل کیا یا پھر اس کے لیے راہ ہموار کر دی ہے۔‘‘