امریکی صدر گھانا کے تاریخی دورے پر
11 جولائی 2009باراک اوباما زبردست علامتی اہمیت کے حامل اِس ایک روزہ دورے پر جب گذشتہ رات اکرا پہنچے تو اُن کی اہلیہ اور دونوں بیٹیا ں بھی اُن کے ہمراہ تھیں۔ پہلے سیاہ فام امریکی صدر کا سیاہ براعظم کے اِس پہلے دَورے کے موقع پر پُر جوش خیر مقدم کیا گیا۔
اپنے آباؤ اجداد کے براعظم میں اپنے آج کے چوبیس گھنٹے پر محیط دورے کے آغاز پر اوباما نے اپنے ہم منصب جون آٹا ملز اور اُن کے پیش رَوؤں جون کُوفور اور جیری رالنگز کے ساتھ صدارتی محل کی اُس عمارت میں ملاقات کی، جو کسی زمانے میں غلاموں کی تجارت کرنے والے یورپی باشندوں کے استعمال میں رہا کرتی تھی۔
باراک اوباما کے والد کا تعلق کینیا سے ہے لیکن اِس دورے کے لئے گھانا کا انتخاب اِس لئے کیا گیا ہے کہ یہ ملک ایک ایسے افریقہ کا نمائندہ ہے، جس پر دیگر افریقی ممالک کے برعکس جنگ، ابتلا اور بدعنوانی کی چھاپ نہیں ہے۔ ملز کو گذشتہ دسمبر میں اُن پر امن اور شفاف انتخابات میں صدر چنا گیا تھا، جو پورے براعظم کے لئے ایک مثال ہیں۔
اوباما نے آج گھانا کی پارلیمنٹ سے اپنے خطاب میں کہا کہ افریقی ملکوں کو اپنے ہاں تبدیلی خود لانا ہو گی، جو ایک مشکل عمل ضرور ہے لیکن وہ اتنا یقین دلاتے ہیں کہ ہر قدم پر امریکہ ایک ساتھی اور ایک دوست کے طور پر اُن کے ساتھ ہو گا۔
گھانا کے شہری اوباما کے اِس دورے کے حوالے سے کتنے پُر جوش ہیں، اِس کا اندازہ دارالحکومت اکرا کی اُس خاتون کے تاثرات سے لگایا جا سکتا ہے، جس نے کہا کہ ایک سیاہ فام کے امریکہ کا صدر بن جانے پر وہ بہت خوش ہے اور یہ ایسے ہی ہے، جیسے کوئی خواب سچ ہو جائے۔
گھانا کی ایک اور خاتون نے، جو اُستانی ہیں، اپنے خیالات کا اظہار کچھ یوں کیا:’’ہو سکتا ہے کہ مجھے اور میرے ہم وطنوں کو اوباما کے صدر بننے سے براہِ راست کوئی فائدہ نہ ہولیکن جلد یا بدیر اِس کے کچھ اچھے نتائج ضرور برآمد ہوں گے۔‘‘
آج جب اوباما کی گاڑیوں کا قافلہ گذرا تو اُن کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے اکرا کی سڑکوں کے کنارے شہریوں کی بہت بڑی تعداد جمع تھی۔ اوباما جی ایٹ کی اُس کانفرنس کے فوراً بعد گھانا پہنچے ہیں، جس میں دنیا کے بھوک کے شکار ممالک کے زرعی شعبے کی ترقی کے لئے اگلے تین برسوں کے دوران بیس ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔
اِسی پس منظر میں اوباما نے پورے براعظم افریقہ میں جمہوری حکومتوں اور اقتصادی ترقی کے لئے زور دیا اور کہا کہ بالآخر اپنی ترقی اور مستقبل کی ذمہ داری خود افریقی ملکوں پر عائد ہوتی ہے۔ ا وباما اکرا سے ایک سو ساٹھ کلومیٹر دور کیپ کوسٹ میں اُس عمارت میں بھی گئے، جہاں ہزارہا افریقی باشندوں کو غلاموں کے طور پر امریکہ اور یورپ بھیجنے سے پہلے رکھا جاتا تھا۔