امریکا: ٹیکسس میں اسقاط حمل کے عام طریقے پر پابندی برقرار
19 اگست 2021امریکا کی پانچویں سرکٹ کورٹ آف اپیل نے 18 اگست بدھ کے روز اسقاط حمل سے متعلق ریاست ٹیکسس کے اس قانون کو درست قرار دیا ہے جس میں دوسری سہ ماہی میں اسقاط حمل کے عام طریقہ کار کو ممنوع قرار دینے کی بات کہی گئی تھی۔
چودہ رکنی ججوں کی بینچ کی اکثریت نے ریاست ٹیکسس کے سن 2017 کے قانون کی حمایت کی اور اسی عدالت کے سابقہ فیصلے کو منسوخ کر دیا جس نے اس قانون کو غیر آئینی بتاتے ہوئے اس پر روک لگا دی تھی۔
اس قانون کے نفاذ سے ڈاکٹر اسقاط حمل کے اس معیاری طریقہ کار کو استعمال نہیں کر سکیں گے جس میں انجکشن یا سکشن کے استعمال کے بغیر ہی جنین کو بڑی ترتیب سے باہر نکال لیا جاتا ہے۔ اسقاط حمل کے حامی کارکنان کا کہنا ہے کہ دوسری سہ ماہی میں خواتین کے لیے اسقاط حمل کا یہی سب سے محفوظ طریقہ کار ہے جس سے وہ محروم ہو جائیں گی۔
قانون کی مدد سے اسقاط حمل کو محدود کرنے کی کوشش
اس قانون کے تحت، طبی پیشہ ور افراد اب حاملہ خواتین کے جسم پر اضافی طریقہ کار اپنانے کے پابند ہوں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ جنین مادر رحم سے نکلنے سے پہلے ہی مردہ ہو چکا ہو۔
جن ججوں نے ریاست ٹیکسس کے اس قانون کی حمایت کی ان کا کہنا تھا کہ اسقاط حمل کے لیے جہاں یہ ڈاکٹروں کے لیے بھی ایک محفوظ طریقہ کار ہو گا، وہیں وہ نئے قانون پر بھی عمل کر سکیں گے۔
لیکن بینچ میں شامل ایک جج نے اس کی یہ کہہ کر مخالفت کی کہ ضابطے کی آڑ میں، ''دوسری سہ ماہی کے دوران اسقاط حمل کا جو سب سے عام اور محفوظ ترین طریقہ ہے وہ ایک جرم بن جاتا ہے۔''
اس سے متعلق ایک تنظیم، 'سینٹر فار ریپروڈیوسنگ رائٹس' کی سربراہ نینسی نارتھ رپ نے اپیل کورٹ کے فیصلے پر نکتہ چینی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''ٹیکسس اسقاط حمل کو وجود سے باہر کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کی کوشش کرتا رہا ہے اور یہ تو پریشان کن بات ہے کہ ایک وفاقی عدالت ایک ایسے قانون کو برقرار رکھے جو عشروں سے سپریم کورٹ کے اصولوں سے متصادم رہا ہے۔''
متنازعہ قانون پر عدالتی چارہ جوئی
یہ قانون ریاست ٹیکسس کے ریپبلکن قانون سازوں نے وضع کیا تھا جسے عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا اور عدالت کی تین رکنی بینچ نے اسے غیر آئینی بتا کر مسترد بھی کر دیا تھا۔ اس وقت عدالت نے کہا تھا کہ اس سے خواتین کی مشکلیں زیادہ بڑھ جائیں گی اور ان کے حقوق کی بھی خلاف ورزی ہو گی۔
اس عدالتی فیصلے کو اپیل کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا جس پر سماعت کے بعد اب فیصلہ آیا ہے اور عدالت کے پہلے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے ریاستی قانون کو درست قرار دیا گیا ہے۔ امریکا میں اسقاط حمل ایک بڑا مسئلہ رہا ہے اور کئی دیگر ریاستوں نے بھی اس کے خلاف اقدامات کیے ہیں۔
ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز)