امریکی قانون سازوں کا ایک اور وفد تائیوان کے دورے پر
15 اگست 2022تائیوان کی صدر سائی انگ وین نے تائی پے کے دورے پر آئے امریکی کانگریس کے پانچ رکنی وفد سے پیر کے روز ملاقا ت کی ہے۔ امریکی کانگریس کا یہ وفدایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے تائیوان کے متنازعہ دورے کے 12دن بعد ہی اتوار کو تائی پے پہنچا۔ اس کا مقصد "تائیوان کے لیے امریکی حمایت کی مزید توثیق "بتایا گیا ہے۔
تائیوان کی صدر سائی انگ وین اور وزیر خارجہ جوزف وو نے امریکی ایوان کانگریس کے وفد کو تائیوان آنے کی دعوت دی تھی۔
تائیوان کی وزارت خارجہ نے اس نئے وفد کے دورے کو تائی پے اور واشنگٹن کے درمیان گرم جوش تعلقات کی ایک اور علامت قرار دیا۔ امریکی وفد نے پیر کی صبح تائیوان کی صدر سے بات چیت کے لیے ملاقات کی، تاہم تائیوان کی میڈیا نے اس حوالے سے تفصیلات جاری نہیں کیں۔
اس کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا، ''جیسا کہ چین خطے میں کشیدگی کو بڑھا رہا ہے، امریکی کانگریس نے ایک بار پھر سے تائیوان کا دورہ کرنے کے لیے ایک اہم وفد کا اہتمام کیا ہے۔ اس سے ایک ایسی دوستی کا مظاہرہ کیا گیا ہے جو چین کی دھمکیوں اور دھونس سے خوفزدہ نہیں ہے اور یہ تائیوان کے تئیں امریکہ کی مضبوط حمایت کو اجاگر کرتا ہے۔''
چین تائیوان کو اپنا ہی ایک الگ ہو جانے والا صوبہ سمجھتا ہے اور دو ہفتے قبل جب نینسی پیلوسی نے تائیوان کا دورہ کیا تھا، تو اس نے اس پر سخت غصے کا اظہار کرنے کے لیے، جزیرے کے آس پاس اب تک کی سب سے بڑی فوجی مشقیں شروع کی تھیں، جو اب بھی جاری ہیں۔
تائیوان کے لیے امریکی حمایت
تائی پے میں امریکی سفارت خانے نے اس دورے کے حوالے سے کہا کہ اس وفد کے دیگر ارکان میں ڈیموکریٹس جان گارامندی اور کیلیفورنیا کے ایلن لوونتھل، ورجینیا کے ڈان بیئر اور امریکن ساموا سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن اوما اماتا کولمین رادیوگن شامل ہیں۔
وفد کی قیادت کرنے والے سینیٹر مارکی، امریکی سینیٹ میں مشرقی ایشیا، بحرالکاہل کے خارجی تعلقات اور بین الاقوامی سائبر سکیورٹی جیسی ذیلی کمیٹی کی سربراہ بھی ہیں۔
ان کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ امریکی قانون ساز ''تائیوان کے لیے امریکی حمایت کی توثیق کریں گے'' اور ساتھ ہی ''آبنائے تائیوان میں استحکام اور امن کی حوصلہ افزائی بھی کریں گے۔''
چین کی حکومت تائیوان کو اپنا ہی ایک حصہ مانتی ہے اور تائی پے کے ساتھ غیر ملکی حکومتوں کی جانب سے کسی بھی سرکاری رابطے پر اعتراض کرتی ہے۔ بیجنگ نے تائیوان کے آس پاس جو مشقیں شروع کی تھیں، اس کی شدت میں کمی آئی ہے تاہم اتوار کے روز بھی اس نے فوجی مشقیں جاری رکھیں۔
تائیوان کی وزارت دفاع نے بتایا ہے کہ اس نے آبنائے تائیوان میں اور اس کے آس پاس 22 چینی طیاروں اور چھ بحری جہازوں کا پتہ لگایا ہے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)