امریکی محکمہء دفاع وِکی لیکس کی مشکل سے نمٹنے کو تیار
18 اکتوبر 2010امریکی محکمہء دفاع کے ترجمان کرنل ڈیوڈ لیپن نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ خفیہ معلومات کس وقت افشا کی جانے والی ہیں، یہ واضح نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ یہ پیر یا منگل کو بھی سامنے آ جائیں، تو ان کی ٹیم تیار ہے۔
وکی لیکس نامی ویب سائٹ کی جانب سے ایسی پانچ لاکھ دستاویزات کا اجراء رواں ماہ کسی وقت متوقع ہے۔ وکی لیکس کے قبل ازیں سامنے آنے والے ایک اعلامئے کے مطابق یہ دستاویزات اسی ہفتے کسی بھی وقت سامنے آ سکتی ہیں۔
دوسری جانب روئٹرز نے ایسی دستاویزات کے متوقع اجراء سے متعلق معلومات رکھنے والے افراد کے حوالے سے بتایا ہے کہ وکی لیکس ’کلاسیفائڈ‘ فائلز مزید ایک ہفتے تک جاری نہیں کرے گی۔
پینٹا گون کا کہنا ہے کہ اس کی 120 رکنی ٹیم عراق جنگ سے متعلق جاری کی جانے والی خفیہ دستاویزات کا جائزہ لے گی۔ کرنل ڈیوڈ لیپن کا کہنا ہے، ’یہ وہی ٹیم ہے جس نے افغان جنگ سے متعلق دستاویزات کا جائزہ لیا تھا، لیکن یہ واضح نہیں کہ اس مرتبہ جائزے کے عمل میں حصہ لینے کے لئے ان میں سے کتنے لوگوں کی ضرورت ہوگی۔‘
روئٹرز کا کہنا ہے کہ امریکہ میں عراق جنگ سے متعلق بحث اب ماند پڑ چکی ہے، لیکن وکی لیکس کی جانب سے دستاویزات کے اجراء سے ابو غریب جیل کے سکینڈل جیسی کچھ تلخ یادیں پھر سے ابھر آئیں گی جبکہ عراق پر اثر انداز ہونے والے اندرونی اور بیرونی عوامل پر بھی بحث نئے سرے سے چھڑ سکتی ہے۔
روئٹرز نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان دستاویزات میں عراق میں شہریوں کی ہلاکتوں سے متعلق انکشافات بھی شامل ہوں گے، لیکن اس سے افغان جنگ کی دستاویزات سے زیادہ بڑا ہنگامہ کھڑا نہیں ہو گا۔
وِکی لیکس نے رواں برس جولائی میں افغان جنگ سے متعلق بھی 70 ہزار خفیہ دستاویزات جاری کر دی تھیں۔ تاہم ان دستاویزات میں تقریباﹰ ایک دہائی پر مبنی افغان مشن کے بارے میں ایسے انکشافات شامل نہیں تھے، جنہیں انتہائی اہم قرار دیا جا سکے۔ پھر بھی امریکی فوج کی تاریخ میں سکیورٹی کی اپنی نوعیت کی یہ سب سے بڑی خلاف ورزی تھی اور حالیہ خبروں کی تصدیق ہو گئی تو اب تک خفیہ معلومات کو افشاء کئے جانے کا یہ سب سے بڑا عمل ہو گا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: مقبول ملک