1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی مندوب کا دورہ شمالی کوریا

7 دسمبر 2009

امریکی صدر باراک اوباما کے دورہ شمالی کوریا سے قبل، ان کے خصوصی مندوب اسٹیفن بورسورتھ منگل سے اپنے تین روزہ دورہ شمالی کوریا کا آغاز کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/Ks61
تصویر: AP

اس دورے کی تیاری کے سلسلے میں بوسورتھ نے پیر کے روز جنوبی کوریا کے جوہری پروگرام کے اعلیٰ مذاکرت کار Wi Sung-lac سے کئی اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔

Südkorea Nordkorea startet Rakete Fernsehn
شمالی کوریا کی جانب سے پے درپے میزائل تجربات کے باعث خطے میں پہلے سے موجود کشیدگی میں مزید اضافہ ہواتصویر: AP

خصوصی امریکی مندوب اسٹیفن بورسورتھ کی پیانگ یانگ آمد کےساتھ ہی امریکہ اور کیمونسٹ ریاست شمالی کوریا کے مابین براہ راست مذکرات کا عمل ایک مرتبہ پھر شروع ہو جائے گا۔ امریکی صدر باراک اوباما کے اقتدار میں آنے کے بعد دونوں ممالک کے مابین یہ پہلا براہ راست رابطہ ہوگا۔ اس سے قبل شمالی کوریا نے اپنے متنازعہ جوہری پروگرام پر چھ فریقی مذاکرات میں شرکت سے پہلے، امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات شروع کرنے پر زور دیا تھا۔ اب امریکہ نے شمالی کوریا کی اس شرط کو پورا کردیا ہے۔

شمالی کوریا کے امور کے ماہر پروفیسر کم یانگ ، سیول کی یونیورسٹی میں پڑھاتے ہیں۔ انہوں نے محتاط انداز میں دونوں ممالک کے مابین مذاکراتی عمل کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ان مذاکرات کے نتیجے میں تمام مسائل کا حل ممکن نہیں ہے۔ تاہم چھ فریقی مذاکرات میں شمالی کوریا کی شرکت کو یقینی بنانے کے حوالے سے یہ مذاکرات کامیاب ہو سکتے ہیں۔

گزشتہ چھ سالوں سے امریکہ، چین ، روس ، جاپان اور دونوں کوریائی ریاستیں، اس خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک بنانے کی غرض سے مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں، دوسری طرف شمالی کوریا، ایسے مذاکرات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئےمبینہ طور پر ایٹمی ہتیھاروں کی تیاری جاری رکھے ہوئے ہے۔

Südkorea Nordkorea Reaktionen in Seul zu Atomtest und Kurzstreckenrakete
رواں برس شمالی کوریا نے ایٹمی تجربہ بھی کیاتصویر: AP

تین ہفتے قبل امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے دورہ ایشیا کے دوران شمالی کوریا کے لئے بہتر مستقبل کا وعدہ کرتے ہوئے کہا تھا۔

’’کئی دہائیوں سے شمالی کوریا نے اختلاف اور اشتعال دلانے کا رویہ اختیار کر رکھا ہے اور ساتھ ہی ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کی کوشش بھی کر رہا ہے۔ لیکن اچھے مستبقل کے لئے شمالی کوریا کے سامنے راستہ بالکل صاف ہے، اس کے لئے اسے چھ فریقی مذاکرات میں شامل ہونا اور ماضی میں کیے گئے اپنے وعدوں پر عمل کرنے کی یقین دھانی کرانا ہو گی اس کے علاوہ اسے جوہری ہتھیاروں کے تخفیف کے معاہدے اور کوریائی خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک بنانے کے لئے مکمل تعاون کرنا ہوگا۔‘‘

ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ خصوصی امریکی مندوب بورسورتھ اپنے اس دورے کے دوران کیمونسٹ ملک کو کیا دعوت دیں گے۔ اس بارے میں جنوبی کوریا پہنچنے پر انہوں نے کہا کہ وہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں۔ سیول کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ اس دوران بورسورتھ پیانگ یانگ کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ کئی اہم امور پر بات چیت کریں گے۔ جن میں شمالی کوریا کا چھ فریقی مذاکرات میں دوبارہ شرکت کے موضوع کے علاوہ کوریائی خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک بنانے جیسے امور سرفہرست رہنے کی امید ہے۔

اس دورے کے بعد وہ سیول سے بیجنگ جائیں گے اور بعد ازاں ٹوکیو اور ماسکو کا دورہ کریں گے جہاں وہ اس دورے کے اہم نکات پر متعلقہ ممالک کو معلومات فراہم کریں گے۔ اطلاعات کے مطابق شمالی کوریا کے رہنما کم یانگ اِل، بورسورتھ سے ملاقات نہیں کریں گے۔

رپورٹ : عاطف بلوچ

ادارت : کشور مصطفیٰ