امریکی نظروں سے چھپانے کے لیے پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی منتقلی
5 نومبر 2011یہ بات امریکہ کے دو جریدوں میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔ دی اٹلانٹک اور دی نیشنل جرنل نامی جریدوں نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے ایک مشترکہ رپورٹ میں لکھا ہے کہ رواں برس مئی میں پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے والی امریکی کارروائی نے اسلام آباد میں طویل عرصے سے پائے جانے والے ان خدشات کو تقویت دی ہے کہ واشنگٹن ملک کے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کو ختم کرنے کی بھی کوشش کر سکتا ہے۔
اس کے نتیجے میں پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے تحفظ کے ذمہ دار محکمے اسٹریٹیجک پلاننگ ڈویژن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں اور ان کے اجزاء کو امریکہ کی نظروں سے بچا کر رکھے۔
ایس پی ڈی کے سربراہ ریٹائرڈ جنرل خالد قدوائی نے جوہری حصوں اور حساس مواد کو مختلف سہولیات پر پہنچانے کے کام کو تیز کر دیا ہے۔
تاہم جوہری ہتھیاروں کو بکتر بند اور بہتر حفاظتی اقدامات والے قافلوں میں منتقل کرنے کی بجائے انہیں باربرداری والے ٹرکوں میں رکھ کر گنجان آباد اور خطرناک سڑکوں سے لے جایا جا رہا ہے حالانکہ یہ ہتھیار پورے شہروں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہتھیاروں کو مختلف مقامات پر منتقل کرنے کی سرگرمیوں میں تیزی آ گئی ہے، جس سے پینٹاگون میں تشویش بڑھ رہی ہے۔
پاکستان کا طویل عرصے سے یہ مؤقف رہا ہےکہ اس کے جوہری ہتھیار محفوظ ہیں۔ جریدے نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ایک نام ظاہر نہ کرنے والے اہلکار کے حوالے سے لکھا، ’دنیا میں جن تمام چیزوں پر تشویش ہو سکتی ہے، ان میں سے سب سے کم ہمارے جوہری پروگرام کی حفاظت پر ہونی چاہیے‘۔
پینٹاگون نے اس رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے مگر امریکی فوجی کے ایک اعلٰی عہدیدار نے جمعہ کو واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ امریکہ پاکستان کے جوہری ہتھیار محفوظ ہونے کے حوالے سے پراعتماد ہے۔
کئی افراد کے انٹرویو پر مشتمل اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ نے کافی عرصے سے یہ ہنگامی منصوبہ بنا رکھا ہے کہ پاکستان میں کسی انقلاب یا کسی اور ناخوشگوار صورت حال کے دوران ان جوہری ہتھیاروں کو کیسے ناکارہ بنانا ہے۔ امریکہ کی جوائنٹ اسپیشل آپریشنز کمانڈ (JSOC) کئی سالوں سے ان ہتھیاروں کو ناکارہ بنانے کی تربیت کی مشق کر رہی ہے، جس کے تحت اس کی فورسز پاکستان کی ایک درجن سے زائد جوہری تنصیبات میں داخل ہو کر جوہری ہتھیاروں کو قبضے میں لے سکتی ہیں یا پھر انہیں ناکارہ بنا سکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس آپریشن میں تابکار مواد کا سراغ لگانے والے حساس آلات استعمال کیے جا سکتے ہیں اور امریکہ نے ایسٹ کوسٹ میں ایک مقام پر فرضی پشتون دیہات تعمیر کیے ہیں، جہاں جوہری ہتھیاروں کو ذخیرہ کرنے کے فرضی ڈپو قائم کیے گئے ہیں۔ امریکی فوج کے ایلیٹ نیوی سیل اور ڈیلٹا فورس کمانڈوز کو یہاں تربیت دی جاتی ہے۔
اگرچہ پاکستان نے کچھ ایسے اشارے دیے ہیں کہ وہ واشنگٹن کے ساتھ اپنے تعلقات کو ختم کرتے ہوئے چین کے مزید نزدیک جا سکتا ہے مگر بیجنگ میں امریکی حکام کے ساتھ خفیہ مذاکرات میں چینی حکام نے اس بات پر مفاہمت ظاہر کی ہے کہ انہیں امریکہ کی طرف سے پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کو محفوظ بنانے کے اقدامات پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔
رپورٹ: حماد کیانی /خبر رساں ادارے
ادارت: عاطف بلوچ