امریکی وزیر خارجہ لیبیا کے بعد عمان میں
19 اکتوبر 2011امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن ایک ایسے وقت میں عمان پہنچی ہیں، جب واشنگٹن اور تہران کے حالات میں شدید تناؤ ہے۔ اسی وجہ سے خلیجی ریاست مسقط و عمان کے سلطان قابوس بن سعید کے ساتھ بات چیت میں کلنٹن اس حوالے سے امریکی تحفظات پر بھی تبادلہ خیال کریں گی۔
گزشتہ دنوں واشنگٹن میں سعودی سفیرکو قتل کرنے کے مبینہ ایرانی منصوبے کے بعد دونوں ممالک کے مابین الفاظ کی جنگ جاری ہے۔ کلنٹن سب سے پہلےسلطان قابوس سے امریکی ہائیکرز کی رہائی کے سلسلے میں عمان کے تعاون کا شکریہ ادا کریں گی۔ یہ ہائیکرز غیر قانونی طور پر ایران میں داخل ہونے کے جرم میں وہاں قید تھے اور عمان کی کوششوں کی وجہ سے انہیں ایران سے رہائی مل پائی تھی۔
وزارت خارجہ کے ایک نمائندے نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ عمان میں سماجی، تعلیمی اور اقتصادی شعبے میں کی جانے والی ان اصلاحات کے بارے میں بھی بات کریں گی، جن پر سلطان قابوس سے جنوری کے دورے کے دوران بات ہوئی تھی۔
کلنٹن مالٹا اور لیبیا سے ہوتی ہوئی عمان پہنچی ہیں۔ معمر قذافی کی معزولی کے بعد ہلیری کلنٹن لیبیا کا دورہ کرنے والی سب سے اہم امریکی اہلکار ہیں۔ اس موقع پر لیبیا کے موجودہ وزیراعظم محمد جبریل کے ساتھ ایک ملاقات میں انہوں نے عبوری کونسل کی کوششوں کو سراہا۔’’ لیبیا کو متحد کرنے کے حوالے سے عبوری کونسل کے عزم کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ لیبیا میں مختلف جنگجو گروپوں کو یکجا کیا جائے تاکہ ملکی فوج تشکیل دی جا سکے اور جو حکومت کے کنٹرول میں ہو۔ لیبیا میں اس وقت موجود مختلف ملیشیا نے حکومت کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ گروپ بعد میں لیبیا کی سلامتی کے لیے بہت بڑا خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے طرابلس میں مزید کہا ’’مجھے فخر ہے کہ میں اس وقت آزاد طرابلس میں کھڑی ہوئی ہوں اور امریکی عوام کی جانب سے لیبیا کو اس آزادی پر مبارکباد پیش کرتی ہوں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ وقت لیبیا کا ہے، یہ لیبیا کی فتح اور مستقبل لیبیا کے عوام کا ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: عابد حسین