امریکی وزیر خارجہ کا غزہ کی جنگ کے خاتمے کا مطالبہ
14 نومبر 2024امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کے باشندوں کو اب اپنے وطن واپس جانے کی اجازت دے۔ بدھ کے روز انہوں نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کی واپسی کے ساتھ ساتھ اسرائیل اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ جنگ زدہ علاقوں تک امداد پہنچائی جا سکے۔
برسلز میں اپنے ایک خطاب میں اس اعلیٰ ترین امریکی سفارت کار نے کہا کہ اسرائیل نےغزہ میں اپنے جنگی مقاصد حاصل کر لیے ہیں اور اب اسے جنگ ختم کر دینا چاہیے کیونکہ یہ پورے خطے میں پھیلتی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا، ''صورتحال اتنی مشکل اور ڈرامائی ہے کہ اس کا مکمل ازالہ کرنے اور لوگوں کی ضروریات پورا کرنے کا بہترین طریقہ جنگ کو ختم کرنا ہے۔‘‘
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل نے حماس کے عسکری ونگ کو ختم کرنے کے اپنے اہداف حاصل کر لیے ہیں، جس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیلی شہریوں پر بلا اشتعال حملے کے ساتھ اس جنگ کا آغاز کیا تھا۔
غزہ اور لبنان پر اسرائیلی حملے، متعدد افراد ہلاک اور زخمی
انہوں نے کہا کہ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ اس عسکریت پسند گروپ کی طرف سے ایسا کوئی حملہ دوبارہ نہ کیا جا سکے۔
بلنکن نے کہا، ''اسرائیل نے جو معیار بذات خود طے کیے تھے، اس نے ان طے شدہ معیارات کے مطابق اپنے اسٹریٹیجک اہداف کو پورا کر لیا ہے۔ اس لیے اب یہ جنگ ختم کرنے کا وقت ہونا چاہیے۔‘‘
ٹرمپ نے یوکرین اور غزہ جنگ کے خاتمے کی کوششیں شروع کر دیں؟
بلنکن نے مزید کہا کہ غزہ میں سینکڑوں امدادی ٹرک لوٹ مار اور دیگر جرائم کی وجہ سے امدادی سامان تقسیم کرنے سے قاصر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ''یہ بہت ضروری ہے کہ اس جانب توجہ دی جائے۔ اسرائیل کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ایسا کرے۔ ہم مصر کے ساتھ بھی اس پر کام کر رہے ہیں۔‘‘
بلنکن نے غزہ کے زیادہ تر حصے میں لڑائی میں فوری طور پر ''حقیقی اور توسیعی توقف‘‘ کا بھی مطالبہ کیا ''تاکہ امداد مؤثر طریقے سے ان لوگوں تک پہنچ سکے جنہیں اس کی ضرورت ہے۔‘‘
اسرائیلی جنگی ٹینک پھر شمالی غزہ میں
اس سے قبل امریکہ نے ابتدائی طور پر اسرائیل کے لیے 30 دن کی یہ ڈیڈ لائن مقرر کی تھی کہ وہ غزہ تک امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے ورنہ اسے امریکی ہتھیاروں کی ترسیل میں کٹوتی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ حالانکہ خطے میں انسانی صورت حال میں کسی بھی قابل ذکر بہتری کے بغیر ہی یہ آخری تاریخ بھی گزر چکی ہے۔
اسرائیل کے شمالی غزہ پر حملے، تیرہ بچوں سمیت تیس افراد ہلاک
حملوں کا سلسلہ جاری
اس دوران اسرائیلی افواج شام اور لبنان کی سرحد پر واقع علاقوں پر حملے کرنے کے بعد بیروت کے جنوبی مضافات میں بھی گولہ باری جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فورسز نے غزہ سٹی، جبالیہ اور نصیرات کے پناہ گزین کیمپوں پر تازہ حملے کیے ہیں، جن میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ گزشتہ روز اسی علاقے میں کم از کم 33 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ادھر ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا حزب اللہ نے بدھ کے روز کہا کہ اس نے اسرائیل کے خلاف ڈرون حملے کیے ہیں۔
گروپ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے اسرائیل کے اس فوجی اڈے کو نشانہ بنایا، جس میں تل ابیب شہر میں اسرائیل کا فوجی ہیڈ کوارٹر اور وزارت دفاع واقع ہیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے لبنان سے داغے گئے دو ڈرونز اور 40 راکٹوں کو روکا اور اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ البتہ اس بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ کن مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔
مشرق وسطیٰ ’ڈیل میکر‘ ٹرمپ کی واپسی کا منتظر
یورپی یونین کی اسرائیل سے مذاکرات کی معطلی کی تجویز
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے اور روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ یوزیپ بوریل نے تجویز پیش کی ہے کہ بین الاقوامی امدادی تنظیموں کے ایسے الزامات کے پس منظر میں یونین کے رکن ممالک کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ باقاعدہ سیاسی مذاکرات معطل کر دیں کہ اسرائیل غزہ میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔
بدھ کے روز یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کو لکھے گئے ایک خط میں بوریل نے کہا، ''غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی ممکنہ خلاف ورزیوں کے بارے میں شدید خدشات پائے جاتے ہیں‘‘ اور یہ کہ ''اب تک اسرائیل کی طرف سے ان خدشات کو خاطر خواہ طور پر دور بھی نہیں کیا گیا۔‘‘
نیوز ایجنسی روئٹرز کا کہنا ہے کہ اس نے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے نام اس مکتوب کو دیکھا ہے، جس میں بوریل نے لکھا، ''مذکورہ بالا تحفظات کی روشنی میں، میں ایک تجویز پیش کرنے والا ہوں کہ یورپی یونین کو چاہیے کہ وہ انسانی حقوق کی شق سے متعلق مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ سیاسی مذاکرات معطل کر دے۔‘‘
اسرائیلی فوج کے شمالی غزہ میں جاری آپریشن میں مزید وسعت
بوریل یورپی یونین کے اعلیٰ ترین سفارت کار کے عہدے سے جلدی ہی سبکدوش ہونے والے ہیں اور وہ غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں پر سخت تنقید کرتے رہے ہیں۔
دیگر خبر رساں اداروں کے مطابق یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کی اگلی میٹنگ آئندہ پیر کے روز ہونے والی ہے اور اس کے ایجنڈے میں بوریل کی اسرائیل کے ساتھ مذاکرات سے متعلق تجویز بھی شامل ہو گی۔
ص ز/ ج ا، م م (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)