امریکی وزیر دفاع میکسیکو بارڈر پر، کارواں پہنچنے کو
15 نومبر 2018امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے ٹیکساس کے جنوب میں واقع میک ایلن کے علاقے کا دورہ کیا جہاں کُل پانچ ہزار چھ سو میں سے دو ہزار آٹھ سو امریکی فوجی تعینات ہیں۔ ان میں سے پندرہ سو فوجی ریاست ایریزونا جبکہ تیرہ سو کیلیفورنیا میں ہیں۔
پینٹا گون کے سربراہ میٹس نے امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کے سیکرٹری کرسٹین نیلسن کے ہمراہ فوجیوں اور میڈیا کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے امریکی فوج کی بارڈر پر اس تعیناتی کا دفاع کیا۔ میٹس کا کہنا تھا کہ یہ فوجی بارڈر پر گشت کرنے والی فورس کی مدد کے لیے بھیجے گئے ہیں تاکہ وہ آنے والے پناہ گزینوں کا راستہ روک سکیں۔
میٹس کے بقول تاہم، ’’طویل عرصے کے لیے اس حوالے سے حکمت عملی کیسے طے کی جائے، اس پر سوچا جائے گا۔‘‘
میٹس نے مزید کہا، ’’میری والدہ بھی ایک مہاجر تھیں۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ امریکا میں داخلہ کس قدر مشکل تھا۔ اس لیے ہم قانونی طریقے سے مہاجرت کے مخالف نہیں۔ ہمیں اپنی سرحدیں مضبوط کرنا ہیں اور یہ وہ بنیادی کام ہے جو ہر حکومت کو اپنے ملک کے لیے کرنا چاہیے۔‘‘
یاد رہے کہ اس وقت وسطی امريکی ممالک سے ہزاروں تارکين وطن تین مختلف قافلوں کی صورت میں میکسیکو کے راستے امريکی سرحد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ان میں ہنڈورس سے آنے والے قافلے کے کئی مہاجرین منگل کے روز جنوبی کیلیفورنیا کے ساتھ میکسیکو بارڈر پر واقع علاقے تیخوآنا پہنچنا شروع ہو گئے تھے۔ ان میں سے بیشتر ہنڈورس میں معاشی بد حالی کے سبب ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹوئیٹر پیغام کے ذریعے گزشتہ ماہ متنبہ کیا تھا کہ وہ امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر مہاجرین کے ’دھاوے‘ کے خلاف ملکی فوج بھیج سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹرمپ نے سرحد کو بند کرنے کا بھی عندیہ دیا تھا۔
ص ح / ا ب ا / نیوز ایجنسی