امریکی وزیر دفاع کا بھارتی دورہ، افغانستان اہم موضوع
24 ستمبر 2017امریکا کے وزیر دفاع جیمز میٹس کے بھارتی دورے کے حوالے سے پینٹاگون نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دونوں ممالک عالمی منظر پر اہم شراکت دار ہیں اور ان کے مفادات کی وسعت جنوبی ایشیائی حدود تک محدود نہیں بلکہ یہ اس خطے کی جغرافیائی حدوں سے باہر تک پھیلے ہوئے ہیں۔ جیمز میٹس پیر پچیس ستمبر کی شام میں بھارتی دارالحکومت نئی دہلی پہنچیں گے۔
حزب المجاہدین کو دہشت گرد قرار دینا خوش آئند ہے، بھارت
سب سے بڑی بھارتی امریکی بحری جنگی مشقوں میں جاپان بھی شامل
بھارت کے ایک گاؤں کا نام’ٹرمپ‘ رکھا جائے گا
پاکستان کو خطرہ نہیں، امریکا بھارت کو جدید ڈرون دے گا
جیمز میٹس نئی دہلی میں قیام کے دوران بھارتی وز یراعظم نریندر مودی اور خاتون وزیر دفاع نرملا سیتا رامن کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے۔ ان ملاقاتوں میں جنوبی ایشیائی سکیورٹی کی مجموعی صورت حال کے تناظر میں افغانستان کو درپیش سلامتی کے چیلنجز کے موضوع کو فوقیت حاصل رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ سن 2016 سے امریکا نے بھارت کو اپنا ’میجر ڈیفنس پارٹنر‘ قرار دے رکھا ہے۔ دونوں ملکوں کے لیڈروں کے درمیان تواتر کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈولڈ ٹرمپ کے درمیان رواں برس جون میں ایک میٹنگ ہو چکی ہے۔ یہ ملاقات بھارتی وزیراعظم کے امریکی دورے کے دوران ہوئی تھی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت کے ساتھ عسکری تعلقات میں فروغ کے متمنی ہیں اور اُن کا خیال ہے کہ علاقائی امن و استحکام میں بھارت کا کردار اہم ہے۔ وہ امریکی اسلحے کی فروخت کے لیے بھارت کو ایک اہم خریدار ملک بھی تصور کرتے ہیں۔ اس باعث امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ امریکی وزیر دفاع بھارت کو اس دورے میں قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ وہ کم از کم 70 ایف سولہ لڑاکا طیارے خریدنے کی حامی بھرے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ پندرہ بلین ڈالر کی ڈیل امریکی ڈیفنس سیکٹر کے لیے انتہائی اہم ہو گی۔
امریکا بھارت اسٹرٹیجک پارٹنرشپ فورم کے صدر مکیش اگہی کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کی سیاسی قیادت دفاعی تعاون کو سب سے زیادہ وقعت دیتی ہےاور اس کی وجہ نازک عالمی سکیورٹی صورت حال ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ بھارت اور امریکا افغانستان کی جنگ زدہ صورت حال پر بھی تشویش رکھتے ہیں۔