امریکی ڈرون اور پاکستانی طیاروں کی بمباری، 39 شدت پسند ہلاک
4 جنوری 2015ایک فوجی اہلکار نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ بغیر پائلٹ کے پرواز کرنے والے امریکی ڈرون طیارے نے آج اتوار کے روز افغان سرحد کے قریب پاکستانی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ایک کمپاؤنڈ پر میزائل برسائے۔ انٹیلیجنس ذرائع کے مطابق اس حملے میں ازبک شدت پسندوں کے زیر استعمال ایک کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا گیا جس میں کم از کم آٹھ شدت پسند ہلاک ہوئے۔ تاہم ہلاک ہونے والوں کی شناخت فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
سال 2015ء کے آغاز کے بعد یہ پاکستانی علاقے میں پہلا امریکی ڈرون حملہ ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی ڈرون حملے کا نشانہ لوارا منڈی میں دو مختلف کمپاؤنڈز بنے۔ روئٹرز نے پاکستانی انٹیلیجنس ذرائع کے حوالے سے بنایا ہے کہ ان حملوں میں چھ سے نو عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔
پاکستانی فوجی آپریشن میں شدت
پاکستانی فوج نے ہفتہ تین دسمبر کو گئی رات میں کیے گئے خیبر ایجنسی کے علاقے وادی تیراہ میں فضائی کارروائی کی۔ پاکستانی فوج کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق ان حملوں کے دوران اس علاقے میں موجود شدت پسندوں کے چار ٹھکانوں اور ایک خودکش حملے کی تربیت دینے والے مرکز کو نشانہ بنایا گیا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹد پریس نے فوجی بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان حملوں میں خودکش دھماکے کرنے کی تربیت کرنے والے متعدد شدت پسند بھی ہلاک ہوئے تاہم اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
پاکستانی فوج کی جانب سے گزشتہ برس 15جون سے پاکستانی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف ’ضرب عضب‘ کے نام سے آپریشن کا آغاز کیا گیا تھا۔ فوج کے مطابق اس آپریشن کے دوران اب تک 1200 سے زائد شدت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔ ضرب عضب کے بعد خیبر ایجنسی میں بھی ’آپریشن خیبر ون‘ کے نام سے شدت پسندوں کے خلاف شروع کیا گیا۔ پاکستانی فوج کے مطابق اس کی وجہ شمالی وزیرستان سے شدت پسندوں کا فرار ہو کر اس قبائلی ایجنسی میں پناہ لینا تھا۔
تاہم 16 دسمبر کو طالبان کی جانب سے پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں قتل عام کے بعد شدت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن میں بھی شدت آ گئی ہے۔ طالبان حملہ آوروں نے اس اسکول میں 134 بچوں سمیت قریب 150 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔