1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امن کوششوں کے تسلسل پر پاک افغان اتفاق رائے

11 جون 2011

پاکستان اور افغانستان نے دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے خلاف مشترکہ جدوجہد کرنے اور افغانستان میں قیام امن کے لیے شروع کیے گئے مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے باہمی تعاون کے تسلسل پر اتفاق رائے کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/11Yfm
تصویر: Abdul Sabooh

افغانستان میں امن اور مفاہمت کے لیے پاک افغان مشترکہ کمیشن کا پہلا اجلاس ہفتہ کے روز اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں شرکت کے بعد افغان صدر حامد کرزئی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی اور شدت پسندی نے دونوں ممالک میں ترقی کے عمل کو روک رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ برائی کی طاقتوں کا مشترکہ حکمت عملی سے مقابلہ کیا جائے۔

پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ باہمی تعاون کا کوئی نعم البدل نہیں ہو سکتا۔ افغانستان میں امن اور مفاہمت کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے پاک افغان مشترکہ کمیشن کے اجلاس کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم گیلانی نے کہا کہ پاکستان افغان سرپرستی میں شروع کیے گئے مفاہمی عمل کے لیے ہر طرح کا تعاون کرنے پر تیار ہے۔

یوسف رضا گیلانی نے کہا، ’’مجھے یقین ہے کہ یہ پلیٹ فارم مفاہمتی عمل کی رفتار تیز کرنے کے لیے تعاون اور رابطوں کے حوالے سے تبادلہء خیال میں مدد دے گا۔ سینئر حکام اس کمیشن کے پہلے اجلاس کے بعد بات چیت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔‘‘

NO FLASH Zardari und Karzai
تصویر: picture-alliance/dpa

افغان صدر حامد کرزئی نے اس موقع پر کہا کہ ان کا موجودہ دورہء پاکستان اس سے قبل کیے گئے تمام دوروں سے زیادہ اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ہر شعبے میں تعاون کیا جائے گا۔ ’’پاک افغان مشترکہ کمیشن کے ذریعے امن اور مفاہمت کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں پاک افغان مشترکہ کمیشن کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہر ماہ ہوا کرے گا۔ افغان صدر کے بقول پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات بہتر ہوئے ہیں۔ پاکستانی علاقے دیر میں سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹوں پر افغان شدت پسندوں کے حملوں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں حامد کرزئی نے کہا کہ انہیں ان حملوں پر تشویش ہے۔ حامد کرزئی نے کہا کہ یہ دونوں ممالک کے لیے ایک پیغام ہے کہ معاملات اب برداشت سے باہر ہو چکے ہیں اور ہمیں مل کر شدت پسندوں اور ان کے ٹھکانوں کو ختم کرنا ہوگا۔

حامد کرزئی نے کہا، ’’یہ افغان حکومت اور قوم کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سلسلے کو روکنے کے لیے ایکشن لیں۔ اس طرح یہ پاکستان کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ شدت پسندوں کے افغانستان میں داخلے کو روکے اور ہم نے آج اسی پر بات کی ہے۔‘‘

امریکی اور نیٹو فورسز کے 2014ء میں افغانستان سے انخلاء کے بارے میں افغان صدر نے کہا کہ وہ اس بارے میں آگاہ ہیں اور متعلقہ حکام سے اس بارے میں پہلے ہی بات چیت ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ امریکی حکام کو اس بارے میں تجاویز بھجوا چکے ہیں کہ 2014ء کے بعد اگر ضرورت ہوئی تو ممکنہ طور پر کن علاقوں میں امریکی فوجی تعینات رہ سکیں گے۔

اس سے قبل دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے دستخطوں سے ایک 23 نکاتی اعلان اسلام آباد بھی جاری کیا گیا۔ اعلان اسلام آباد کی دستاویز کے مطابق دونوں ممالک نے اقتصادی اور معاشی تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔ اس کے علاوہ طورخم جلال آباد ایکسپریس وے کو افغان صوبے ہرات تک لے جایا جائے گا جبکہ پشاور اور جلال آباد کے درمیان ریل رابطوں کی تعمیر کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے۔

Pakistan Afghanistan Treffen der Präsidenten und Ministerpräsidenten
تصویر: Abdul Sabooh

اس کے علاوہ پاک افغان راہداری تجارت کے معاہدوں کو حتمی شکل دینے پر بھی اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ یہ معاہدہ کل اتوار 12 جون سے نافذ العمل ہو جائے گا۔ اعلان اسلام آباد میں قیدیوں سے متعلق مشترکہ کمیشن کی تشکیل پر بھی اتفاق رائے کیا گیا۔ اس کے علاوہ انسداد منشیات کے لیے دونوں ممالک کے درمیان مشاورت اور تعاون پر بھی اسلام آباد اور کابل کے درمیان اتفاق رائے پایا گیا۔

اعلان کے مطابق سفارتی پاسپورٹ کے حامل افراد کے لیے ویزے کی پابندی ختم کرنے سے متعلق مشاورت اور تاجروں اور سرمایہ کاروں کو ایک سال کی مدت کے لیے ویزے جاری کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ باہمی مفاد کے لیے ہائیڈرو الیکٹرک پاور جنریشن کا فریم ورک ترتیب دینے کے لیے بھی دونوں ممالک کے درمیان مشاورت کی جائے گی۔ اعلان اسلام آباد میں نوجوانوں کے وفود کے تبادلوں اور خواتین اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے لیے بھی اسی طرز کے پروگرام شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ اس کے علاوہ ترکمانستان، افغانستان، پاکستان ، بھارت گیس پائپ لائن منصوبے کو جلد حتمی شکل دینے کی اہمیت پر بھی دونوں ملکوں کے مابین یکساں سوچ نظر آئی۔

اس سے قبل پاک افغان وزرائے داخلہ کے درمیان ملاقات میں پاک افغان سرحد پر شدت پسندوں کی در اندازی روکنے کے لیے مشترکہ ٹاسک فورس کے قیام پر اور بائیومیٹرک سسٹم کی تنصیب پر بھی اتفاق ہو گیا۔ اس ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک کا کہنا تھا کہ یہ بائیو میٹرک سسٹم تین ہفتے میں کام کرنا شروع کر دے گا۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں