امن کے نوبل انعام کی تقسیم: مخالفت اور حمایت جاری
10 دسمبر 2010نوبل کمیٹی کے چیرمین Thorbjoern Jagland کا کہنا ہے کہ جو ایوارڈ چین میں مقید انسانی حقوق کے سرگرم کارکن لیو جیاوبو کو دیا جارہا ہے وہ عالمی انسانی حقوق کے احترام کا تسلسل ہے اور یہ چینی عوام کے لئے ایک اعزاز ہے۔ نوبل فاؤنڈیشن نے جیاوبو کی غیر مسلح جد وجہد کی بہت زیادہ پذیرائی کی ہے۔
منتظمین کے مطابق حکومت مخالف ایک چینی کونوبل انعام کا دینا اس بات کا غماز نہیں کہ اس سے چینی معاشرے پر مغربی اقدار کو زبردستی تھوپنے کی کوئی کوشش ہے۔
نوبل کمیٹی کے چیئرمین کا مزید کہنا ہے کہ یہ انعام خود چین کے مستقبل کے لئے بہت اہم ہے کیونکہ وہ عالمی سطح پر ایک اقتصادی قوت کے طور پر ابھر رہا ہے۔ ژاگلینڈ کا مزید کہنا تھا کہ نوبل انعام چینی عوام کے لئے بہت اہم ہے کیونکہ وہ سیاسی اصلاحات کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ سن 1989ء کے تیاننمین اسکوائر کے مظاہروں کے دوران بھی لیو جیاوبو کا کردار اہم تھا۔ ان کی عمر 54 برس ہے اور وہ 11 سال کی قید کاٹ رہے ہیں۔ جیاوبو کو یہ سزا حکومت مخالف سرگرمیوں میں شرکت کرنے پر گزشتہ سال سنائی گئی تھی۔ انعام کی تقریب کے حوالے سے امریکہ کی جانب سے تازہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کاش یہ انعام لیوجیاوبو خود وصول کرتے تو بہت بہتر ہوتا۔
سن 1936 ء کے بعد یہ پہلا موقع ہو گا کہ امن نوبل انعام وصول کرنے والی شخصیت تقریب میں موجود نہیں ہو گی۔ میانمار کی نوبل انعام یافتہ سیاسی رہنما آؤنگ سان سوچی نے بھی لیو جیاوبو کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا ہے۔ مقید چینی لیڈر کی اہلیہ Liu Xia بھی انعام کے اعلان کے بعد سے گھر پر نظربند ہیں۔
دوسری جانب بیجنگ حکومت نے واضح اعلان کردیا ہے کہ جو اقوام امن کے نوبل انعام کی تقریب میں شرکت کریں گی ان کا عمل چین کا احترام نہ کرنے کا عکاس ہو گا۔ چین کی جانب سے نوبل انعام دینے والی کمیٹی کو جانبدار قرار دینے کی کوششوں میں واضح اضافہ دیکھنے میں آ یا ہے۔
اوسلو کے سٹی ہال میں ہونے والی تقریب کی دعوت جن ملکوں کی جانب سے مسترد کی جا چکی ہے ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔ چین کی حمایت میں روس، ویتنام، قزاقستان، وینزویلا، کیوبا، تیونس، مراکش، سوڈان، الجزائر، سعودی عرب، عراق، مصر، افغانستان اور سری لنکا شامل ہیں۔ ان میں بعض مسلمان ملکوں کے اندر چین کی جانب سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری بھی کی جا چکی ہے۔ اوسلو میں قائم دیگر 45 سفارت خانے اس تقریب میں شریک ہوں رہے ہیں۔
چین کی جانب سے پہلے کنفیوشس پیس پرائز کی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ یہ انعام تائیوان کے سابق نائب صدر لین چان کو دیا گیا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: شادی خان سیف