امید کرتا ہوں کہ یہ سب سچ نہیں ہے: عمران
31 اگست 2010اس وقت پاکستانی ٹیم کے سات کھلاڑیوں پر میچ فکسنگ کے الزامات کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ قومی ٹیم کو سن 1990ء کے بعد سے فکسنگ کے ساتھ ساتھ بال ٹیمپرنگ کے الزامات کا سامنا بھی رہا ہے۔
سابق کرکٹر اور موجودہ سیاستدان عمران خان نے فکسنگ کے تازہ الزامات پر تبصرہ کرتے ہوئے خبر ایجنسی اے ایف پی کو بتایا: ’’میں امید کرتا ہوں کہ یہ سچ نہیں ہے۔‘‘ خان نے کہا کہ اگر خدا نخواستہ یہ الزامات صحیح ثابت ہوتے ہیں تو یہ پاکستان کرکٹ کے لئے سب سے بڑا دھچکہ ثابت ہوں گے۔ ’’عین ممکن ہے کہ دنیا کے دو بہترین بولرز عامر اور آصف کا کیریئر ہمیشہ کے لئے ختم ہوجائے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ محمد عامر دنیا کے بہترین نوجوان کھلاڑی ہیں اور یہ کہ انہیں ان کے لئے افسوس ہو رہا ہے۔
برطانوی پولیس کے علاوہ پاکستانی حکومت نے بھی سٹے بازی کے تازہ الزامات کی تحقیقات شروع کر دیں۔ ان الزامات نے پہلے ہی سیلاب کی تباہ کاریوں سے پریشان ملک پاکستان کے عوام کو مزید دکھی کر دیا ہے۔ سیلاب کے نتیجے میں سترہ ملین افراد متاثر ہوئے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ گزشتہ دو روز میں ملکی عوام میں مایوسی اپنے عروج کو پہنچ گئی ہے۔ ’’پہلے ہمیں دہشت گردوں کی آماجگاہ کہا جاتا رہا کیونکہ ایک فوجی ڈکٹیٹر نے ہمیں کسی اور کی جنگ لڑنے کی طرف دھکیلا، پھر سیلاب اور اب یہ میچ فکسنگ کے الزامات۔‘‘ عمران ڈکٹیٹر کی صورت میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی طرف اشارہ کر رہے تھے۔
خان نے کہا کہ انہیں ٹیسٹ کپتان سلمان بٹ کے لئے بھی افسوس ہو رہا ہے۔ عمران کے مطابق ملک کے نوجوان کھلاڑیوں کے لئے موجودہ پاکستانی ٹیم میں کوئی رول ماڈل ہی نہیں ہے جو کہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ ’’میرے خیال میں سلمان بٹ اچھی کپتانی کر رہا تھا لیکن اگر اب وہ بھی باہر جاتا ہے تو ٹیم کو ایک بار پھر قیادت کے بحران کا سامنا ہوگا۔‘‘
سن 1992ء میں ملک کو کرکٹ کا عالمی چیمپیئن بنانے میں کلیدی کردار ادا کرنے والے عمران خان نے مزید بتایا کہ اب مداح شکست کے وقت مخمصے کا شکار ہوں گے، آیا ہار حقیقی تھی یا فکس!
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی/ خبر رساں ادارے
ادارت: مقبول ملک