امیر ممالک نے صرف نو فیصد مہاجرین قبول کیے، اوکس فیم
19 جولائی 2016عالمی سطح پر غربت کے خلاف کام کرنے والی تنظیم آکس فیم نے پیر کے روز جاری کردہ اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ برطانیہ نے صرف ایک لاکھ انہتر ہزار مہاجرین اور تارکین وطن کو اپنے ہاں پناہ دی ہے، جو عالمی سطح پر مہاجرین کی کل تعداد کا ایک فیصد بھی نہیں بنتا۔
اس رپورٹ میں مہاجرین کے حوالے سے امریکا، چین، جاپان، جرمنی، برطانیہ اور فرانس کے غیرموثر کردار پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ’’امیر ممالک کے مقابلے میں اردن، ترکی، مقبوضہ فلسطینی علاقے، پاکستان اور لبنان نے دنیا بھر میں مہاجرین کی کل تعداد کا قریب نصف قبول کیا ہے۔ حالاں کہ یہ تمام ممالک عالمی اقتصادیات کے دو فیصد سے بھی کم کے حصہ دار ہیں۔‘‘
برطانیہ میں قائم اس ادارے نے امیر ممالک کی حکومتوں سے اپیل کی کہ وہ مزید مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دیں، تاکہ دنیا بھر میں موجود تقریباﹰ 65 ملین مہاجرین اور داخلی طور پر بے گھر افراد کے مسئلے سے نمٹنے میں غریب ممالک کی مدد کی جا سکے۔ اس تنظیم کی جانب سے یہ رپورٹ اس مہاجرین کے عالمی مسئلے کے تناظر میں نیویارک میں رواں برس ستمبر میں ہونے والی دو سربراہی کانفرنسوں کے تناظر میں جاری کی گئی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق جنگ زدہ ممالک شام، جنوبی سوڈان، عراق، یمن، برونڈی اور دیگر ممالک سے قریب ساڑھے اکیس ملین افراد ہجرت پر مجبور ہوئے ہیں جب کہ تقریباﹰ اکتالیس ملین داخلی طور پر بے گھر ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے، ’’بہت سی حکومتیں ان کئی ملین غریب اور پریشان حال افراد کی طرف پیٹھ پھیر رکھی ہے اور یہ ممالک ان افراد کے تحفظ کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے روگردانی کر رہے ہیں۔‘‘
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس وقت عالمی سطح پر مہاجرین کا مسئلہ ایک پیچیدہ بحران کی صورت اختیار کر چکا ہے، جس سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری کے درمیان باہمی اشتراک میں اضافہ درکار ہے اور امیر ممالک کو بھی اس حوالے سے اپنے حصے میں اضافہ کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں امیر ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مہاجرین کو پناہ دینے کے معاملے میں کھلے دل کا مظاہرہ کریں۔