انا ہزارے کی جیل بھرو تحریک جاری
16 اگست 2011گاندھی کے اس 74 سالہ پیروکار کو گزشتہ روز تحویل میں لیا گیا تھا۔ بعد میں حکام نے ان کی رہائی کا حکم جاری کیا مگر وہ مُصر ہیں کہ جب تک انہیں تادم مرگ عوامی بھوک ہڑتال کی اجازت نہیں دی جائے گی وہ جیل نہیں چھوڑیں گے۔ انا ہزارے کے قریب 1400 حامیوں کو بھی پولیس نے ایک اسٹیڈیئم کے اندر دن بھر حراست میں رکھا اور بعد میں رہا کر دیا تھا۔
بھارتی وزیر داخلہ پی چدم برم کا کہنا ہے کہ حکومت مخالفین کو بزور طاقت دبانے کی کوشش نہیں کر رہی بلکہ اس بھوک ہڑتالی کیمپ کے منتظمین نے پولیس کے حکم کے برخلاف شرکاء کی تعداد پانچ ہزار اور ہڑتال کا دورانیہ تین دن تک محدود رکھنے سے انکار کیا ہے۔ ان کے بقول، ’’ حکومت پر امن احتجاج کے خلاف نہیں۔‘‘ نئی دہلی کے پولیس ترجمان راجن بھگت کا کہنا ہے کہ پولیس نے ہزارے کی رہائی کے وارنٹ جاری کرکے جیل انتظامیہ کو بھجوا دیے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ہزارے نے ان احکامات پر عمل کرنے سے انکار کیا ہے۔ گاندھی طرز کے اس پر امن اور بھارت بھر میں مقبول انداز احتجاج کے حامیوں کی تعداد وقت گزرنے کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔
تیزی سے اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن بھارت میں بدعنوانی کا معاملہ حکومت پر تنقید کا سرفہرست موضوع بنا ہوا ہے۔ کانگریس کی سربراہی والی اتحادی حکومت کے اس دوسرے دور میں اربوں ڈالر مالیت کے کئی گھپلوں سے پردہ اٹھ چکا ہے۔ انا ہزارے کی ایک سابقہ بھوک ہڑتال کے جواب میں من موہن سنگھ حکومت نے ’لوک پال‘ بل کے نام سے احتساب کا نیا نظام متعارف کروانے کا وعدہ کر رکھا ہے۔ ہزارے اور ان کے حامی اسے ناکافی سمجھتے ہیں کیونکہ اُن کے خیال میں اس کے تحت وزیر اعظم اور اعلیٰ عدلیہ کے افسران احتساب سے مُبرا رہ جائیں گے۔
انا ہزارے کی گرفتاری کی خبر کے بعد ملک کے مختلف شہروں سمیت اُن کی آبائی ریاست مہاراشٹر میں بھی گزشتہ روز شدید مظاہرے ہوئے۔ حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی ہزارے کی گرفتاری پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ مبصرین کی بڑی تعداد کے خیال میں ہزارے کی گرفتاری سے من موہن سنگھ کی حکومت پر دباؤ میں اضافہ ہوا ہے جو پہلے ہی بڑھتی مہنگائی کے سبب مقبولیت کھو رہی ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: حماد کیانی