انتخابات سے دہشت گردی کوشکست ہوئی: طالبانی
27 مارچ 2010نوروز کی تقریبات میں شرکت کے سلسلے میں عراقی صدر اپنے ایرانی ہم منصب کی دعوت پر ایران گئے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب اُن کے ملک میں انتخابی نتائج کو عام کردیا گیا ہے۔
طالبانی کا مزید کہنا تھا کہ ووٹ ڈالنے کے حوالے سے القاعدہ کی دھمکیوں کے باوجود لاکھوں افراد کا انتخابی عمل میں شریک ہونا باعث اطمینان و مسرت ہونے کے ساتھ ساتھ اِس بات کی بھی دلالت کرتا ہے کہ عراقی عوام شعوری طور پرجمہوری اقدار پر یقین رکھتے ہیں۔ طالبانی نے انتخابات میں شرکت کے حوالے سے اپنی قوم کی تعریف کرتے ہوئے مزید کہا کہ ان کے عوام نے الیکشن میں بھرپور انداز میں شامل ہوکر ایک بیدار قوم ہونے کا ثبوت دیا، جو جمہوری راستے پر چلنے کو اپنا شعار سمجھتے ہیں۔
ایران کے دارالحکومت تہران میں نوروز کی تقریب میں عراقی صدر کے علاوہ میزبان صدر محمود احمدی نژاد، افغانستان کے صدر حامد کرزئی اور تاجکستان کے امام علی رحمان بھی موجود تھے۔ خصوصی تقریب میں عراقی صدر کا مزید کہنا تھا کہ رواں سال کے الیکشن، عراقی تاریخ میں ایک نئے باب کی شروعات ہیں۔ ایک نئی اور مضبوط قومی حکومت کے قیام سے عراق کے اندر سے دہشت گردی اور لاقانونیت کا خاتمہ یقینی طور پر ممکن ہو سکے گا۔ اِس الیکشن میں مختلف پارٹیوں کو ضرور ووٹ ڈالے گئے لیکن اگر کسی پارٹی کو بڑی کامیابی ملی ہے تو وہ عوام ہیں۔
عراق میں انتخابات کے نتائج عام ہونے کے بعد سیاسی جوڑ توڑ کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ ایاد علاوی کی پارٹی نے قدامت پسند شیعہ اتحاد اور کردستانیہ اتحاد کے ساتھ سیاسی معاملات کو آگے بڑھانے کے حوالے سے ابتدائی عمل کا آغاز کردیا ہے۔ عراق میں ایاد علاوی اور نوری المالکی ، دونوں اگلی حکومت سازی کی پوزیشن میں بھی ہیں۔ اگر قدامت پسند شیعہ جماعتوں کا اتحاد علاوی کے سیکولر نظریات کے تناظر میں شامل نہیں ہوتا تو امکاناً مالکی کی صورت حال بہتر ہو جاتی ہے۔ مالکی اور علاوی ملکی معاملات کے تناظر اپنے اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک وسیع اور بڑی مخلوط قومی حکومت کی تشکیل کا آپشن استعمال کر سکتے ہیں۔
رپورٹ : عابد حسین
ادارت : عاطف توقیر