1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انتخابی تنازعےکے حل میں اہم ’پیش رفت‘ ہو گئی، افغان صدارتی ترجمان

عاطف توقیر16 ستمبر 2014

افغانستان کے متنازعہ صدارتی انتخابات اور سیاسی بحران کے کسی ممکنہ حل کے حوالے سے ’پیش رفت‘ ہوئی ہے۔ یہ بات پیر کے روز افغان صدارتی ترجمان نے کہی۔

https://p.dw.com/p/1DCkM
تصویر: Reuters

پیر کے روز صدارتی انتخابات کے دونوں امیدواروں اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان ملاقات کے بعد ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ ان دونوں رہنماؤں نے اقتدار میں حصہ داری کے حوالے سے ایک معاہدے پر اتفاق کر لیا ہے۔

عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان اس ملاقات کے بعد صدر حامد کرزئی کے ترجمان ایمل فیضی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، ’خوش قسمتی سے اس سلسلے میں پیش رفت ہوئی ہے اور میرے خیال میں یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔‘

واضح رہے کہ رواں برس 14 جون کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے دوسرے اور حتمی مرحلے کے بعد عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی نے انتخابات میں دھاندلی اور بے ضابطگیوں کے الزامات عائد کرتے ہوئے اپنی اپنی فتح کا اعلان کر دیا تھا، جس کے بعد ایک سیاسی بحران آ کھڑا ہوا تھا۔ اسی بحران کے خاتمے کے لیے امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے سخت سفارتی کوششوں کے ذریعے دونوں رہنماؤں کو اس بات پر آمادہ کیا تھا کہ انتخابات میں ڈالے گئے تقریباﹰ آٹھ ملین ووٹوں کی تفصیلی جانچ پڑتال کی جائے اور اس کے بعد سامنے آنے والے نتائج کو دونوں رہنما تسلیم کریں۔ تاہم ووٹوں کی جانچ پڑتال کے لیے طے کردہ معیار پر دونوں رہنما اپنے اپنے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔

Afghanistan Regierungsbildung PK Kerry & Ghani & Abdullah 08.08.2014
دونوں رہنماؤں کے درمیان ووٹوں کی چھان بین پر اتفاق رائے جان کیری کی کوششوں سے ہوا تھاتصویر: Reuters

صدارتی ترجمان نے پیر کے روز اپنے بیان میں کہا، ’دونوں رہنما جلد ہی تمام متفقہ نکات کو ایک کاغذ پر اتار لیں گے اور صدر حامد کرزئی اور دیگر اہم افغان شخصیات کی موجودگی میں اس دستاویز پر دستخط کر دیے جائیں گے۔‘

یہ بات اہم ہے کہ انتخابات کے پہلے مرحلے میں عبداللہ عبداللہ سب سے آگے رہے تھے، تاہم دوسرے مرحلے کے عبوری نتائج میں اشرف غنی سبقت لیے ہوئے تھے۔ عبداللہ عبداللہ کا الزام رہا ہے کہ انہیں شکست دینے کے لیے ریاستی مشینری استعمال کی گئی۔

پیر کے روز اپنے بیان میں ان دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں طے کیے گئے نکات کی تفصیلات فیضی نے نہیں بتائیں، تاہم کہا کہ اب دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان کوئی بھی حل طلب معاملہ باقی نہیں بچا۔