انسان بیمار ہوئے بغیر کتنا شور برداشت کر سکتا ہے
10 اکتوبر 2018کسی بڑے اسکول، کھیل کے میدان، بہت مصروف شاہراہ، ریلوے اسٹیشن یا پھر ہوائی اڈے کے قریب رہنے والے جانتے ہیں کہ شور کتنا بڑا اور تکلیف دہ مسئلہ بن جاتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت یا ڈبلیو ایچ او کے مطابق کسی مصروف شاہراہ پر دن کے وقت گاڑیوں کی آمد و رفت کی وجہ سے اوسط شور 54 ڈیسیبل تک ہونا چاہیے اور ریل گاڑیوں کی آمد و رفت کی وجہ سے ہونے والا شور تو اوسطاﹰ 54 ڈیسیبل سے زیادہ بالکل نہیں ہونا چاہیے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق 54 ڈیسیبل شور اوسطاﹰ کتنا ہوتا ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب کوئی انسان آہستہ آواز میں کسی دوسرے انسان سے کوئی بات کہتا یا سرگوشی کرتا ہے، تو اس کی آواز کی شدت اوسطاﹰ 30 ڈیسیبل ہوتی ہے۔ اگر ہلکی آواز میں ریڈیو سنا جائے، تو اس سے نکلنے والی آواز کی شدت 50 ڈیسیبل ہوتی ہے۔ اس کے برعکس بجلی کی کسی آری کے چلنے سے نکلنے والی آواز کا شور 100 ڈیسیبل ہوتا ہے۔
شور صحت کے لیے ایک حقیقی خطرہ
عالمی ادارہ صحت نے اس حوالے سے شور کی جن حدودں کا تعین کیا ہے، وہ عام شہریوں کو شور کی وجہ سے پیدا ہونے والی آلودگی اور صحت کے خطرات سے بچانے کی ایک کوشش ہے۔ ان سفارشات کے ساتھ اس عالمی ادارے کے رکن ممالک کی حکومتوں کو یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ وہ ایسے اقدامات کریں، جن کے بعد عام شہری علاقوں میں شور کو کم سے کم کیا جا سکے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی یورپ کے لیے علاقائی ڈائریکٹر سوزانا یاکب کے مطابق، ’’بہت زیادہ شور صرف غصے اور پریشانی کی وجہ ہی نہیں بنتا بلکہ یہ انسانی صحت کے لیے بھی ایک حقیقی خطرہ ہے، جو مثال کے طور پر دل اور دوران خون کی کئی بیماریوں کی وجہ بھی بنتا ہے۔‘‘
توانائی کی ماحول دوست تنصیبات بھی پرشور
شور مختلف ممالک میں صرف شہری آبادیوں کو ہی پریشان نہیں کرتا بلکہ یورپ میں تو دیہی اور نیم دیہی علاقوں میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے والی تنصیبات بھی بہت زیادہ شور کی وجہ بنتی ہیں۔ ان تنصیبات کے لیے عالمی ادارہ صحت نے اب اپنی طرف سے اوسطاﹰ 45 ڈیسیبل کی حد مقرر کی ہے۔
جرمنی میں تحفظ ماحول کے وفاقی دفتر کے مطابق جرمن رہائشی علاقوں میں رات کے وقت ایسی تنصیبات سے پیدا ہونے والے شور کی پہلے ہی سے طے کردہ زیادہ سے زیادہ حد 50 ڈیسیبل ہے۔
صحت دشمن تفریح
عالمی ادارہ صحت کے مطابق عام انسانوں کی صحت کے لیے خطرہ صرف روزمرہ زندگی کا شور ہی نہیں ہوتا بلکہ وہ شور بھی اتنا ہی خطرناک ہے، جن کی وجہ عام لوگ فارغ وقت کی اپنی مصروفیات کے ساتھ بنتے ہیں۔ اس طرح کے خطرات میں شراب خانوں، نائٹ کلبوں اور کھیلوں کے مختلف مقابلوں کی وجہ سے پیدا ہونے والا شور بھی شامل ہے اور وہ صوتی آلودگی بھی جو بہت اونچی آواز میں موسیقی سننے سے پیدا ہوتی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی سفارشات کے مطابق عام لوگوں کی صحت کو شور کی وجہ سے درپیش خطرات کے ازالے کے لیے لازمی ہو گا کہ ایسے تمام ذرائع سے پیدا ہونے والے شور کو سالانہ اوسط بنیادوں پر 70 ڈیسیبل سے بھی کم تک محدود کر دیا جائے۔
م م / ع س / اے ایف پی، ڈبلیو ایچ او